جمعہ, اکتوبر 4, 2024
جمعہ, اکتوبر 4, 2024

ہومFact Checkآرٹ انسٹالیشن کو ٹورنٹو کے سالانہ کتاب عطیہ فیسٹیول کا بتاکر کیا...

آرٹ انسٹالیشن کو ٹورنٹو کے سالانہ کتاب عطیہ فیسٹیول کا بتاکر کیا جارہاہے شیئر

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

سوشل میڈیا پر ایک تصویر خوب گردش کررہی ہے۔ یوزر کا دعویٰ ہے کہ کینیڈا کے شہر ٹورنٹو میں ایک تہوار منعقد کیا جاتا ہے جہاں ایک سڑک عطیہ ہوئی کتابوں کی ندی میں تبدیل ہوگئی ہے اور وہاں سے کوئی بھی شخص اپنی من چاہی کتاب لے سکتا ہے۔

وائرل تصویر کا آرکائیو لنک۔
ٹورنٹو کے سالانہ کتاب میلہ کے حوالے سے وائرل پوسٹ کا آرکائیو لنک۔

ویشال کے فیس بک پوسٹ کا آرکائیو لنک۔

سوشل میڈیا کے معروف پلیٹ فارم فیس بک ، ٹویٹر اور واہٹس ایپ پر طرح طرح کے پوسٹ شیئر کئے جاتے ہیں۔ان میں کچھ ایسے یوزرس ہیں جو لگاتار گمراہ کن اور فرضی دعوے کے ساتھ پوسٹ شیئر کرتے ہیں۔ ان میں کچھ سیاست داں بھی ہوتے ہیں جو پرانی، غیر ملکی ویڈیو اور تصاویر کو حال کے دنوں کا بتا کر شیئر کرتے ہیں، تاکہ عوام کو گمراہ کیا جا سکے۔ اس طرح کے پوسٹ کو نیوزچیکر ڈیبنک بھی کرچکا ہے۔

ہم نے جب وائرل تصویر کے حوالے سے فیس بک کا کراؤڈٹینگل پر ڈیٹا سرچ کیا توہمیں پتا چلا کہ پچھلے 30 دنوں میں اس موضوع پر 12,652 یوزرس تبادلہ خیال کرچکے ہیں۔ درج ذیل میں کراؤڈ ٹینگل کا اسکرین شارٹ موجود ہے۔

ٹورنٹو کے سالانہ کتاب میلہ کے حوالے سے وائرل پوسٹ کا کراؤڈٹینگل کا ڈیٹا۔
ٹورنٹو کے سالانہ کتاب میلہ کے حوالے سے وائرل پوسٹ کا کراؤڈٹینگل ڈیٹا۔

Fact check / Verification

وائرل تصویر کے ساتھ کیے گئے دعوے کی سچائی جاننے کےلئے ہم نے سب سے پہلے تصویر کو ریورس امیج سرچ کیا۔ اس دوران ہمیں اسکرین پر وائرل تصویر سے متعلق کئی تصاویر ملی۔ جس کا اسکرین شارٹ درج ذیل ہے۔

ٹورنٹو کتاب میلہ کے حوالے سے ملی جانکاری کا اسکرین شارٹ
ٹورنٹو کتاب میلہ کے حوالے سے ملی جانکاری کا اسکرین شارٹ

پھر ہم نے کچھ کیورڈ سرچ کیا۔ اس دوران ہمیں بورڈ پانڈا نامی ویب سائٹ پر 4 سال پرانی ایک خبر ملی۔ جس میں وائرل تصویر کے علاوہ دیگر کئی تصاویر تھی۔ جس کے مطابق ٹورنٹو شہر میں آرٹ انسٹالیشن کا آغاز 2016 میں کیا گیا تھا۔جس میں ہزاروں کتابوں کو ٹورنٹو کی سب سے مصروف سڑکوں پر خوبصورت انداز میں پھیلایا گیا تھا۔

سرچ کے دوران ہمیں ڈیلی میل اور یو ایس آرٹ نیوز پر شائع 2 نومبر 2016 کو شائع شدہ ایک رپورٹ ملی۔ جس میں وائرل تصویر کے ساتھ دی گئی جانکاری کے مطابق تصویر ٹورنٹو شہر کی ہی ہے۔ٹورنٹو کی ایک سڑک کتابوں کے دریا میں تبدیل ہوگئی ، جب سالانہ آرٹ فیسٹیول کے دوران 10،000 سے زیادہ کتابوں کو آرٹ انسٹالیشن کی حیثیت سے سڑک پر رکھی گئی تھیں۔

اس آرٹ کو اسپین کے گمنام آرٹسٹوں کے ایک گروپ لوجین تھروپس نے 50 رضاکاروں کی مدد سے نٹ بلینچ ٹورنٹو 2016 تہوار کے دوران اس آرٹ انسٹالیشن کو بنایا تھا۔ سالویشن آرمی کی جانب سے عطیہ کی گئی کتابوں کا استعمال کیا گیا تھا۔ اس آرٹ انساٹالیشن کو بنانے میں 12 دنوں کا وقت لگا تھا۔

مذکورہ تحقیقات سے واضح ہوچکا کہ وائرل تصویر تقریباً 5 سال پرانی ہے۔ پھر ہم نے مزید کیورڈ سرچ کیا۔ جہاں ہمیں ان ہیبیٹیٹ نامی ویب سائٹ پر وائرل تصویر ملی۔ جو 26 اکتوبر 2016 کو شائع کی گئی تھی۔ رپورٹ کے مطابق یہ ٹیم پہلے بھی غیر قانونی طریقے سے نیویارک اور میڈریڈ میں انسٹالیشن کر چکی ہے،جس کے بعد آفیشل اجازت کے ساتھ یہ میلبورن میں نظر آئے تھے۔ پھر اس ٹیم نے ٹورنٹو کا دورہ کیا۔ جہاں شہر بھر میں عصری آرٹ کا سالانہ جشن چل رہا تھا۔ اسی درمینا یہ لوگ ٹورنٹوشہر میں آرٹ انسٹالیشن کیا تھا۔ اسی کی یہ تصویر ہے۔

Conclusion

نیوزچیکر کی تحقیقات میں یہ ثابت ہوتا ہے کہ وائرل تصویر کم از کم 4سال پرانی ہے۔ یہ تصویر ٹورنٹوشہر میں کتات عطیہ میلے کی نہیں ہے۔ بلکہ آرٹ انسٹالیشن کی ہے۔ جس میں ہزاروں کتابوں کو ٹورنٹو کی مصروف ترین سڑک پر بچھا گیا تھا۔ اس آرٹ کو اسپین کے گمنام آرٹسٹوں کا ایک گروپ لوجین نے تیار کیا تھا۔


Result: False


Our Sources


Reverse image search

Boaredpanda

Inhabitat


نوٹ:کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔

9999499044

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Mohammed Zakariya
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Most Popular