منگل, دسمبر 24, 2024
منگل, دسمبر 24, 2024

HomeCoronavirusسعودی عرب کے علماء دین اور شاہی عدالت نے بغیر چاند دیکھے...

سعودی عرب کے علماء دین اور شاہی عدالت نے بغیر چاند دیکھے روزے رکھنے کا کیا اعلان؟ وائرل دعوے کا پڑھیئے سچ

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

دعویٰ

 کووڈ۔19 کی وجہ سے سعودی عرب کے علماء دین اور شاہی عدالت نے اعلان کیا ہے کہ بغیر چاند دیکھے چوبیس اپریل کو رمضان کا پہلا روزہ رکھا جائے گا۔

ہماری کھاج

ان دنوں واہٹس ایپ پرسعودی عرب میں رمضان المبارک کے حوالے سے ایک خبر وائرل رہی ہے۔دعویٰ کیا جارہاہے کہ کروناوائرس کی وجہ سے سعودی عرب کے علماء اور شاہی عدالت نے اعلان کیا ہے کہ اس سال چوبیس اپریل کو بغیر چاند دیکھے رمضان المبارک کا روزہ رکھا جائے گا۔اس خبر میں کتنی سچائی ہے؟ہم  جاننے کے لئے کچھ کیورڈ سرچ کیا۔جہاں ہمیں ماہ رمضان کے روزے،تراویح اور نمازعید کے حوالے سے نیوزایٹین اردو،جیونیوز،ڈیلی پاکستان،سمیت کئی ویب سائٹ پر خبریں ملیں۔جن میں سعودی علماء دین نے گھر میں سب کو نماز تراویح اور عید کی نماز پڑھنے کا حکم دیا ہے۔نیوزایٹین اردو نے سعودی گجٹ کے حوالے سے لکھا ہے کہ سعودی عرب کے مقدس مقامات کے انچارج نے اعلان کیا ہے کہ مسجد حرام اور مسجد نبویؐ میں تراویح کی 10 رکعت نماز پڑھی جائے گی۔شیخ عبدالرحمن السدیس امام و انچارج مسجد حرام و مسجد نبوی نے بتایا کہ مسجد حرام و مسجد نبوی میں عام لوگوں کو داخلہ کی اجازت نہیں رہے گی۔صرف اسٹاف اور ملازمین کو دن میں پانچ وقت کی نماز اور تراویح کی اجازت رہے گی۔لیکن ہمیں کہیں بھی یہ خبری نہیں ملی کہ سعودی عرب کے علماء اور شاہی عدالت نے بغیر چاند دیکھےروزہ رکھنے کا اعلان کیا ہے۔

مذکورہ تحقیقات سے واضح ہوچکا کہ پنج وقتہ نماز اور نماز تراویح محض حرمین شریفین کے خدام کو پڑھنے کی اجازت دی گئی ہے۔ان سبھی تحقیقات کے باوجود ہم نے وائرل دعوے کی گہرائی تک جانے کے لئے مزید کیورڈ سرچ کیا۔جہاں ہمیں نوائےوقت اور جَنگ نیوز ویب سائٹ پر شائع خبریں ملیں۔جس کے مطابق یہ قیاس آرائی کی گئی ہے کہ سعودی عرب میں پہلا روزہ چوبیس اپریل بروز جمعہ کو ہونے کا قوی امکان کیا گیا ہے۔نوائے وقت نیوز نے سربراہ ادارہ فلکیات شرف سفیانی کے حوالے سے لکھا ہے کہ سعودی عرب میں رمضان المبارک کا چاند جمعرات کی شام نظر آنے کا امکان ہے۔یہاں آپ کو بتادوں کہ  کہیں بھی یہ ذکر نہیں کیا گیا ہے کہ بغیر چاند دیکھے ماہ رمضان کا روزہ رکھا جائے گا۔

ان سبھی تحقیقات کے باوجود ہم نے عرب نیوز ویب سائٹ اور شہزادہ سلمان بن عبدالعزیز،سند محمد بن سلمان،نائب وزیردفاع شہزادہ خالد بن سلمان سمیت کئی سعودی جرنلسٹ کے ٹویٹرس اکاؤنٹ کو کھنگالا۔لیکن کہیں بھی یہ خبر نہیں ملی کہ ماہ رمضان کا چاند دیکھے بغیر روزہ رکھنے کا اعلان  سعودی حکام نے کیا ہے۔پھر ہم نے مزید کیورڈ سرچ کیا۔اس دوران ہمیں سعودی ایکسپاٹریٹس،خیبرنیوز اور گلف نیوز ویب سائٹ پر اس حوالے سے خبریں ملیں۔جس کے مطابق عرب یونین آف ایسٹونامی (فلکیات) کے ممبر ابرہیم الجروان نے دعویٰ کیا ہے کہ تئیس اپریل کو ماہ رمضان کا چاند تین ڈگری پر نظر آئے گا۔لوگ سورج ڈوبنے کے بعد جاند کو دیکھ سکیں گے۔لیکن پوررے رپورٹ میں حکومت یا علمانء دین کا کہیں بھی حوالہ نہیں دیا گیا ہے۔اس سے پتا چلتا ہے کہ وائرل دعویٰ فرضی ہے۔

نیوزچیکر کی تحقیقات میں یہ ثابت ہوتا ہے کہ وائرل دعویٰ فرضی ہے۔میڈیا رپورٹ کے مطابق عرب یونین آف ایسٹونامی(فلکیات) کی ٹیم نے محض دعویٰ کیا ہے کہ تئیس اپریل کو ماہ مبارک کا چاند نظر آسکتا ہے۔کہیں بھی یہ ذکر نہیں کیا ہے کہ چاند دیکھے بغیر رمضان المبارک کا روزہ رکھا جائے گا یا علماء نے ان کی باتوں پر بھروسہ جتایا ہے۔واضح رہے کہ قوم کو گمراہ کرنے کے لئے اس طرح کا افواہ پھیلایا جارہاہے۔

ٹولس کا استعمال

کیورڈ سرچ

ٹویٹرایڈوانس سرچ

عرب میڈیارپورٹ

نتائج:گمراہ کن(فرضی دعویٰ)

نوٹ: کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویزکے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے  نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔۔

 9999499044

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Mohammed Zakariya
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Most Popular