جمعہ, نومبر 22, 2024
جمعہ, نومبر 22, 2024

HomeFact Checkکیا پولس ملازم نے سرعام بیچ سڑک پر لڑکے اور لڑکی کو...

کیا پولس ملازم نے سرعام بیچ سڑک پر لڑکے اور لڑکی کو ماری گولی؟پڑھیئے پورا سچ

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو خوب گردش کررہا ہے۔ ویڈیو میں پولس ملازم کا لباس پہنے ایک شخص پہلے ایک لڑکا اور لڑکی سے بحث و مباحثہ کرتا ہے۔ پھر غصے میں لڑکے کو دھکا مارتا ہے اور اس کے بعد لڑکے کو گولی مار دیتا ہے۔ پھر جب لڑکی پولس والے پر چلاتی ہے تو اسے بھی گولی مار دیتا ہے۔اس ویڈیو کو سوشل میڈیا پر مختلف دعوے کے ساتھ شیئر کیا جا رہا ہے۔

کچھ لوگ وائرل ویڈیو کو ہریانہ پولس ملازم کی غنڈا گردی کا بتا رہے ہیں تو کچھ مدھیہ پردیش کے کھنڈوا ضلع کا بتا رہے ہیں۔ جبکہ کچھ یوزرس گجرات کے سورت سول اسپتال کے باہر کا بتا رہے ہیں۔

پولس ملازم کے گولی باری والے وائرل ویڈیو کا اسکرین شارٹ
پولس ملازم کے گولی باری والے وائرل ویڈیو کا اسکرین شارٹ

Fact Check/Verification 

وائرل ویڈیو کا سچ جاننے کے لئے ہم نے سب سے پہلے انوڈ کی مدد سے کچھ کیفریم نکالا اور ان میں سے کچھ فریم کو ریورس امیج سرچ کیا ۔ لیکن ہمیں کچھ بھی اطمینان بخش جواب نہیں ملا۔ پھر ہم نے گوگل پر کچھ کیورڈ سرچ کیا پر یہاں بھی ہمیں وائرل ویڈیو سے متعلق کوئی میڈیا رپورٹ نہیں ملی۔

یہ بھی پڑھیں:کیا بیجاپور نکسلی حملے میں شہید ہوئے جوانوں کی ہیں یہ تصاویر؟

ہم نے وائرل ویڈیو کو غور سے دیکھا تو ہمیں ویڈیو کے پیچھے ”فرینڈس کیفے” لکھا ہوا نظر آیا۔ پھر ہم نے اس سے متعلق گوگل کیورڈ سرچ کیا۔ اس دوران ہمیں وائرل ویڈیو میں نظر آرہے کیفے سے ملتی جلتی تصویر ملی۔جو کرنال کے ”فرینڈس کیفے” کی تھی۔ پھر ہم نے فرینڈ کیفے کرنال سے رابطہ کیا۔ انہوں نے بتایا کہ یہ ویڈیو حال کے دنوں کا نہیں ہے، بلکہ تین مہینے پرانا ہے۔ انہوں نے ہمیں یہ بھی بتایا کہ وائرل ویڈیو ایک ویب سیریز کی شوٹنگ کی ہے۔

وائرل تصویر اور اصل تصویر کا موازنہ
وائرل تصویر اور اصل تصویر کا موازنہ

پولس ملازم کے گولی باری کے ویڈیو کی کیا ہے سچائی؟

مذکورہ معلومات سے پتاچلا کہ وائرل ویڈیو کرنال کا ہے۔ پھر ہم نے مزید کیورڈ سرچ کیا۔ اس دوران ہمیں وائرل ویڈیو سے متعلق یوپی پولس کے آفیشل ٹویٹر ہینڈل پر ایک پوسٹ ملا۔ جس میں یوپی پولس نے اس ویڈیو کو ایک ویب سیریز کا ویڈیو بتایا ہے۔ یوپی پولس نے اپنے ٹویٹ میں لکھا ہے کہ یہ ویڈیو گڑگاؤں میں موجود ایک کیفے کے باہر کا ہے۔جہاں ویب سیریز کی شوٹنگ ہوئی تھی ۔اس بات کی تصدیق کیفے کے منیجر بھی کر چکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: گجرات میں ریلوے ٹریک سے گھرجارہیں مزدوروں سے پولس وصول رہی ہے پیسے؟

ٹویٹر ایڈوانس سرچ کے دوران ہمیں یوپی پولس کے راہل شریواستو نامی افسر کا ایک ٹویٹ ملا۔ راہل شریواستو نے اپنے ٹویٹ میں وائرل ویڈیو کو ایک ویب سیریز کا بتایا ہے۔انہوں نے مزید لکھا ہے کہ سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو کافی وائرل ہورہا ہے۔جس میں ایک پولس والا ریستوران کے باہر دو لوگوں پر گولی چلا رہا ہے۔ جب ہم نے وائرل ویڈیو کا ویری فیکیشن کیا تو پتا چلا کہ اس ویڈیو کا حقیقت سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔یہ ویڈیو دراصل ایک ویب سیریز کی شوٹنگ کے دوران کی ہے۔

سرچ کے دوران ہمیں فیس بک پیج پر کرنال پولس کا بیان بھی ملا۔ جس میں انہوں نے بھی یہی بات کہی ہے کہ وائرل ویڈیو ایک ویب سیریز کا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:کیا پولس کے ساتھ کھڑا نابالغ بچہ وکاس دوبے سے خطرناک ہے؟

Conclusion

نیوزچیکر کی تحقیقات سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ پولس ملازم کے گولی باری والا وائرل ویڈیو ایک ویب سیزر کی شوٹنگ کی ہے۔ اس ویڈیو کا حقیقت سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ ویڈیو کی شوٹنگ گڑگاؤں کے فرینڈس کیفے کے باہر تین مہینے پہلے ہوئی تھی۔


Result: Misleading


Our Sources


Tweet

Tweet

GoogleMaps

Friends cafe


نوٹ:کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔

9999499044

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Mohammed Zakariya
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

1 COMMENT

Most Popular