Authors
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.
ہفتہ واری خبر میں آج ہم 5 ایسے وائرل دعوے کی حقائق کو سامنے رکھیں گے ۔جو اس ہفتے سوشل میڈیا پر کافی وائرل ہوا تھا۔ درج ذیل میں یک بعد دیگرے اسٹوری ملاحظہ فرمائیں۔
کیا کان میں بلیو ٹوتھ پھٹنے کی وجہ سے اس شخص کی ہوئی موت؟ وائرل دعوے کا پڑھئے سچ
اس ہفتے ایک ہیبت ناک تصویر ہمارے قاری نے شیئر کیا۔ یوزر کا دعویٰ تھا کہ کان میں بلیو ٹوتھ پھٹنے کی وجہ اس شخص کی موت ہو گئی ہے۔ اسلئے کوئی بھی اب اپنے کان میں ایئر فون لگاکر بات نہ کریں۔ جبکہ سچائی یہ ہے کہ وائرل تصویر کا کان میں بلیو ٹوتھ پھٹنے سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ بلکہ یہ تصویر تامل ناڈو کے راما مورتی نگر کے سماتھی ایلیس ماتھیوانن نامی شخص کے قتل کی ہے، جس کو تین نامعلوم افراد نے سر عام قتل کر دیا تھا۔
افغان صدر اشرف غنی کے پرانے ویڈیو کو غلط دعوے کے ساتھ کیا جا رہا ہے شیئر
سوشل میڈیا پر اس ہفتے افغان صدر اشرف غنی کے ملک چھوڑنے کے حوالے سے کئی ہوائی سفر کے ویڈیو خوب گشت کر رہے ہیں۔ ان ویڈیو کے ساتھ صارفین کا دعویٰ ہے کہ افغانستان کے سابق صدر اشرف غنی ملک چھوڑ کر تاجیکستان پہنچ گئے ہیں۔ جبکہ تحقیقات سے پتا چلا کہ ہ افغان کے سابق صدر اشرف غنی کے ملک سے فرار ہونے کے حوالے سے وائرل ویڈیوز پرانی ہیں۔ اس ویڈیو کا تاجیکستان سفر سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ حالانکہ یہ سچ ہے کہ اشرف غنی افغانستان چھوڑ چکے ہیں۔
کیا آر ایس ایس والوں نے کانپور میں مسلم شخص کو بنایا داڑھی رکھنے پر تشدد کا شکار ؟
آپسی تنازع کی ایک ویڈیو کو مذہبی رنگ دے کر خوب شیئر کیا گیا۔ صارفین کا دعویٰ تھا کہ آر ایس ایس کے غنڈوں نے بھارت کے شہر کانپور میں داڑھی رکھنے کے الزام میں معصوم بیٹی کے سامنے مسلمان باپ پر شدید تشدد کیا ہے۔ جس کا یہ ویڈیو ثبوت پیش کرتا ہے۔ جبکہ سچائی یہ تھا کہ کانپور میں مسلم شخص کو داڑھی رکھنے کے الزام میں تشدد کا شکار نہیں بنایا گیا ہے، بلکہ اس کے رشتے داروں پر تبدیلی مذہب اور چھیڑ خانی کا الزام تھا، جنہیں ڈھونڈ نے بجرنگ دل کے لوگ گئے تھے۔ مگر ان کے ہاتھ افسار لگ گیا، جسے انہوں نے بیٹی اور پولس کی موجودگی میں سر عام مارا پیٹا اور جبراً جئے شری رام کے نعرے بھی لگوائے۔
ایران اور ٹیکساس کی تصاویر کو 1970 کے افغانستان کا بتا کر کیا جا رہا ہے شیئر
ان دنوں سوشل میڈیا پر دو طرح کی تصاویر گشت کر رہی ہیں. جن میں سے ایک تصویر میں لڑکیاں ساحل کنارے نیم برہنہ حالت میں نظر آرہی ہیں اور دوسری تصویر میں لڑکیاں سڑک کنارے پڑھ رہی ہیں۔ ان تصویروں کو 1970 کے افغانستان کا بتایا جا رہا ہے۔ بلکہ تحقیقات سے پتا چلا کہ دونوں ہی تصاویر 1970 کے افغانستان کی نہیں ہیں۔ بلکہ ساحل کنارے کھڑی نیم برہنہ لڑکیوں کی تصویر ٹیکساس کی ہے اور سڑک کنارے کتابیں پڑھ رہی لڑکیوں کی تصویر کا تعلق ایران سے ہے۔
کیا وائرل ویڈیو میں نظرآرہا محل نما گھر افغان کے سابق صدر اشرف غنی کا ہے؟
اس ہفتے صارفین ایک ویڈیو کے ساتھ دعویٰ کر رہے ہیں کہ طالبان کی جانب سے کابل میں قبضے کے بعد اشرف غنی کے محل نما گھر میں طالبانی کھانا کھا رہے ہیں۔ وہیں کچھ صارفین اسے افغان صدارتی محل بھی بتا کر شیئر کر رہے ہیں۔ جبکہ سچائی یہ ہے کہ محل نما گھر کے دونوں ہی وائرل ویڈیوز افغان کے صدارتی محل یا اشرف غنی کے گھر کی نہیں ہیں، بلکہ افغان کے جنرل عبدالرشید دوستم کے گھر کی ہیں۔
نوٹ:کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔
9999499044
Authors
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.