Newchecker.in is an independent fact-checking initiative of NC Media Networks Pvt. Ltd. We welcome our readers to send us claims to fact check. If you believe a story or statement deserves a fact check, or an error has been made with a published fact check
Contact Us: checkthis@newschecker.in
Fact Check
ہفتہ واری خبر میں آج ہم 5 ایسے وائرل دعوے کی حقائق کو سامنے رکھیں گے ۔جو اس ہفتے سوشل میڈیا پر کافی وائرل ہوا تھا۔ درج ذیل میں یک بعد دیگرے اسٹوری ملاحظہ فرمائیں۔

اس ہفتے ایک ہیبت ناک تصویر ہمارے قاری نے شیئر کیا۔ یوزر کا دعویٰ تھا کہ کان میں بلیو ٹوتھ پھٹنے کی وجہ اس شخص کی موت ہو گئی ہے۔ اسلئے کوئی بھی اب اپنے کان میں ایئر فون لگاکر بات نہ کریں۔ جبکہ سچائی یہ ہے کہ وائرل تصویر کا کان میں بلیو ٹوتھ پھٹنے سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ بلکہ یہ تصویر تامل ناڈو کے راما مورتی نگر کے سماتھی ایلیس ماتھیوانن نامی شخص کے قتل کی ہے، جس کو تین نامعلوم افراد نے سر عام قتل کر دیا تھا۔

سوشل میڈیا پر اس ہفتے افغان صدر اشرف غنی کے ملک چھوڑنے کے حوالے سے کئی ہوائی سفر کے ویڈیو خوب گشت کر رہے ہیں۔ ان ویڈیو کے ساتھ صارفین کا دعویٰ ہے کہ افغانستان کے سابق صدر اشرف غنی ملک چھوڑ کر تاجیکستان پہنچ گئے ہیں۔ جبکہ تحقیقات سے پتا چلا کہ ہ افغان کے سابق صدر اشرف غنی کے ملک سے فرار ہونے کے حوالے سے وائرل ویڈیوز پرانی ہیں۔ اس ویڈیو کا تاجیکستان سفر سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ حالانکہ یہ سچ ہے کہ اشرف غنی افغانستان چھوڑ چکے ہیں۔

آپسی تنازع کی ایک ویڈیو کو مذہبی رنگ دے کر خوب شیئر کیا گیا۔ صارفین کا دعویٰ تھا کہ آر ایس ایس کے غنڈوں نے بھارت کے شہر کانپور میں داڑھی رکھنے کے الزام میں معصوم بیٹی کے سامنے مسلمان باپ پر شدید تشدد کیا ہے۔ جس کا یہ ویڈیو ثبوت پیش کرتا ہے۔ جبکہ سچائی یہ تھا کہ کانپور میں مسلم شخص کو داڑھی رکھنے کے الزام میں تشدد کا شکار نہیں بنایا گیا ہے، بلکہ اس کے رشتے داروں پر تبدیلی مذہب اور چھیڑ خانی کا الزام تھا، جنہیں ڈھونڈ نے بجرنگ دل کے لوگ گئے تھے۔ مگر ان کے ہاتھ افسار لگ گیا، جسے انہوں نے بیٹی اور پولس کی موجودگی میں سر عام مارا پیٹا اور جبراً جئے شری رام کے نعرے بھی لگوائے۔

ان دنوں سوشل میڈیا پر دو طرح کی تصاویر گشت کر رہی ہیں. جن میں سے ایک تصویر میں لڑکیاں ساحل کنارے نیم برہنہ حالت میں نظر آرہی ہیں اور دوسری تصویر میں لڑکیاں سڑک کنارے پڑھ رہی ہیں۔ ان تصویروں کو 1970 کے افغانستان کا بتایا جا رہا ہے۔ بلکہ تحقیقات سے پتا چلا کہ دونوں ہی تصاویر 1970 کے افغانستان کی نہیں ہیں۔ بلکہ ساحل کنارے کھڑی نیم برہنہ لڑکیوں کی تصویر ٹیکساس کی ہے اور سڑک کنارے کتابیں پڑھ رہی لڑکیوں کی تصویر کا تعلق ایران سے ہے۔

اس ہفتے صارفین ایک ویڈیو کے ساتھ دعویٰ کر رہے ہیں کہ طالبان کی جانب سے کابل میں قبضے کے بعد اشرف غنی کے محل نما گھر میں طالبانی کھانا کھا رہے ہیں۔ وہیں کچھ صارفین اسے افغان صدارتی محل بھی بتا کر شیئر کر رہے ہیں۔ جبکہ سچائی یہ ہے کہ محل نما گھر کے دونوں ہی وائرل ویڈیوز افغان کے صدارتی محل یا اشرف غنی کے گھر کی نہیں ہیں، بلکہ افغان کے جنرل عبدالرشید دوستم کے گھر کی ہیں۔
نوٹ:کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔
9999499044
Mohammed Zakariya
November 25, 2025
Mohammed Zakariya
November 24, 2025
Mohammed Zakariya
November 22, 2025