اتوار, دسمبر 22, 2024
اتوار, دسمبر 22, 2024

HomeFact CheckWeekly Wrap:پانچ منٹ میں ہفتے کی 5 اہم تحقیقات پڑھیں

Weekly Wrap:پانچ منٹ میں ہفتے کی 5 اہم تحقیقات پڑھیں

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

ہفتہ واری رپورٹ میں آج ہم 5 ایسے وائرل دعوے کی حقائق کو سامنے رکھیں گے ۔جو اس ہفتے سوشل میڈیا پر کافی وائرل ہوا تھا۔ درج ذیل میں یک بعد دیگرے اسٹوری ملاحظہ فرمائیں۔

سرخ رنگ کی تصویر کو خون کا دریا اور کابل دھماکے سے جوڑکر کیا جا رہا شیئر

اس ہفتے سوشل میڈیا پر سرخ رنگ کی تصویر کو مختلف دعوے کے ساتھ شیئر کیا گیا۔اس تصویر کو نیوز18 اردور سمیت متعدد صارفین نے شیئر کیا ہے۔ ساتھ ہی صارفین کا دعویٰ ہے کہ یہ تصویر “کابل میں ہوئے خود کش حملے کے بعد کی ہے، جہاں کابل ایئرپورٹ خون کا دریا بن گیا۔ تحقیقات سے پتا چلا کہ  اس تصویر کا حال کے دنوں میں کابل ایئر پورٹ پر ہوئے خود کش حملے سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ دراصل افغانستان 1400 نامی تنظیم نے کابل کی ایک دریا میں سرخ رنگ ڈال کر نیٹوافواج کے خلاف احتجاج درج کروایا تھا، اسی کی ایک تصویر ہے جسے حال کے دنوں سے جوڑ کر شیئر کیا جا رہا ہے۔

پوری پڑتال یہاں پڑھیں۔۔۔۔

زخمی لڑکی کی پرانی تصویر کو کابل ایئرپورٹ دھماکے سے جوڑ کر کیا جا رہا شیئر

اس ہفتے ایک لڑکی کی تصویر کو حال کے دنوں میں کابل ایئرپورٹ پر ہوئے دھماکے سے جوڑکر شیئر کیا گیا۔ جس میں بتایا گیا کہ دھماکے سے بچنے والی لڑکی کی ہے تصویر۔ حسبي الله ونعم الوكيل۔ بتادوں کہ اس تصویر کو العربیہ نے بھی اپنی خبر میں کابل دھماکے سے جوڑ کر شیئر کیا تھا۔ جبکہ سچائی یہ ہے کہ زخمی لڑکی کی تصویر 10 سال پرانی ہے۔

پوری تحقیقات یہاں پڑھیں۔۔

کیا فوجی جوانوں کی وائرل تصویر اسلام آباد پناہ گاہ کی ہے؟

اس ہفتے سوشل میڈیا پر ایک تصویر خوب شیئر کیا گیا۔ جس میں فوجی جوان کھانا کھاتے ہوئے نظر آرہے ہیں۔ فوجی جوانوں کی وائرل تصویر سے متعلق صارفین کا دعویٰ ہے کہ پاکستان کے اسلام آباد کے پناہ گاہ میں امریکی پناہ گزین کھانا کھا رہے ہیں۔ جبکہ سچائی یہ ہے کہ تصویر 8 سال پرانی ہے اور یہ اسلام آباد کی نہیں بلکہ افغانستان کے بگرام ایئرفیلڈ ٹاسک فورس کے لائف لائنر فوجیوں کی ہے، جو کھانا کھا رہے ہیں۔

یہاں پڑھیں پوری تحقیقات۔۔

کیا لیبیا کے لیڈر معمّر قذّافی نے 2009 میں کرونا وائرس کی پیشن گوئی کی تھی؟

ایک تصویر کے ساتھ دعویٰ کیا گیا کہ”لیبیا کے معمّر قذّافی نے اقوام متحدہ کے جنرل اسمبلی میں 24 ستمبر 2009 کو خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ کروناوائرس کو انسان بنائے گا اور اس کا اینٹی ڈاٹ بھی بنائے گا۔ لیکن دنیا میں ایسا ظاہر کیا جائے گا کہ انہیں حل نکالنے میں وقت لگ رہا ہے۔ پھر دوائی کا اعلان کیا جائےگا اور فروخت کیا جائے گا، تاکہ ان کی بڑی بڑی کمپنیوں کو ترقی ملے، بھلے ہی اس کی قیمت انسانی جانیں ہوں”۔ جبکہ سچائی یہ ہے کہ  لیبیائی لیڈر معمّر قذّافی نے اقوام متحدہ کے 2009 کے اجلاس میں خصوصاً کروناوائرس کا ذکر نہیں کیا تھا، بلکہ انہوں نے کہا تھا کہ کامرشیئل کمپنیاں اپنی کمپنی کی ترقی کے لئے وائرس تیار کرتی ہیں اور اس کا ویکسین بنا کر بھاری قیمت میں فروخت کرتی ہیں

پڑھیں پوری پڑتال یہاں۔۔۔

عوامی جائیداد کو نقصان پہنچانے والے ایکٹ اور دفعہ 427 کی کیا ہے سچائی؟

مسجد/مدرسہ کے ملازمین سے غلط رویے اختیار کرنے پر یا اس کی جائیداد کو نقصان پہنچانے پر، ان کے کاموں میں دخل اندازی کرنے پر یا ملازمین کو ڈرانے اور دھمکانے پر آئی پی سی کی دفعہ ۔427۔ اور 2/3 عوامی جائیداد ایکٹ1985 کے تحت تین سال کی سزا ہو سکتی ہے۔ جبکہ سچائی یہ ہے کہ  وائرل پوسٹر میں کیا گیا دعویٰ فرضی ہے۔ عوامی جائیداد ایکٹ 1985 نہیں ہے بلکہ 1984 ہے،لیکن اس قانون میں کسی مدرسے یا مسجد کے اسٹاف سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔

یہاں پڑھیں پوری تحقیقات۔۔۔


نوٹ:کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔

9999499044

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Mohammed Zakariya
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Most Popular