Newchecker.in is an independent fact-checking initiative of NC Media Networks Pvt. Ltd. We welcome our readers to send us claims to fact check. If you believe a story or statement deserves a fact check, or an error has been made with a published fact check
Contact Us: checkthis@newschecker.in
Fact Check
اس ہفتے سوشل میڈیا پر وائرل پوسٹ پر کئے گئے 5 اہم تحقیقاتی رپورٹ مختصراً درج ذیل کے سلائڈ میں پڑھ سکتے ہیں۔ جو اس ہفتے سوشل میڈیا پر صارفین نے کافی شیئر کیا تھا۔
اس ہفتے ایک ویڈیو خوب شیئر کیا گیا۔ جسکے کیپشن میں صارفین نے لکھا تھا کہ دہلی میں دشہرے کی ریلی پر سکھوں نے گاڑی چڑھادی ہے۔ اسی ویڈیو کے کیپشن میں کچھ لوگوں نے لکھا کہ لکھیم پور واقعےکا بدلہ سکھ لیڈر مرسنگھ نے آرایس ایس کی ریلی کو کچلا ہے۔ تحقیقات کے سے پتا چلا کہ دہلی کا ویڈیو نہیں ہے، بلکہ چھتیس گڑھ کے جشپور کا ہے اور گانجا اسمگلروں نے دشہرے کی ریلی کو کچلا تھا اور دونوں ہی ہندو مذہب سے تعلق رکھتے ہیں۔
خاتون کے ساتھ زد و کوب کے ایک ویڈیو کو خوب شیئر کی گئی۔ صارفین کا دعویٰ ہے کہ
فیس بک پر 14 سیکینڈ کے ایک ویڈیو کو ‘مزبون الصایف’ نام کے یوزر نے کشمیر سے جوڑ کر شیئر کیا ہے۔ جس میں ایک خاتون کی درخت سے لٹکا کر پٹائی کی جا رہی ہے۔ صارفین نے اس ویڈیو کے ساتھ عربی کیپشن میں لکھا ہے کہ”انقذوا مسلمی کشمیر” ترجمہ(کشمیری مسلمانوں کو بچائیں)۔ جبکہ سچائی یہ ہے کہ خاتون کی درخت سے لٹکا کر پٹائی کئے جانے والا وائرل ویڈیو کشمیری مسلم خاتون کا نہیں ہے۔ بلکہ یہ ویڈیو مدھیہ پردیش کے علی راج پور کی ایک 20 سالہ آدیواسی لڑکی کی پٹائی کا ہے۔ لڑکی کو ان کے بھائی اور والد نے سسرال سے بغیر بتائے مامو کے گھر جانے کی وجہ سے مارا پیٹا تھا۔
کانگریس سوشل میڈیا ہیڈ روہن گپتا نے وزیر اعظم نریندر مودی کے خطاب کی ایک ویڈیو کلپ شیئر کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ پی ایم مودی نے خود کو پٹھان کا بچہ کہا۔ روہن نے طنز کرتے ہوئے لکھا ہے کہ یہ پٹھان کا بچہ کشمیر مسئلے پر سچ کیوں نہیں بولتے؟ جبکہ سچائی یہ ہے کہ پی ایم مودی نے خود کو پٹھان کا بچہ نہیں کہا، کانگریس لیڈر روہن گپتا نے ویڈیو کے ایک حصے کو ایڈیٹ کرکے سوشل میڈیا پر گمراہ کن دعوے کے ساتھ شیئر کیا ہے۔
گائے سے انسانوں کے کچلے جانے والے ویڈیو کو ہندوستان کے کشمیری مسلم کا بتاکر شیئر کیا گیا۔ تحقیقات سے پتا چلا کہ وائرل ویڈیو کا تعلق کشمیری مسلم سے نہیں ہے۔ بلکہ یہ ویڈیو اجین میں منعقد گائے گؤری پوجا کی ہے اور یہ ویڈیو کم از کم 3 سال پرانی ہے۔
ایک ویڈیو کو اس ہفتے بنگلہ دیش کے رنگ پور میں ہوئے حالات کشیدہ کا بتا کر خوب شیئر کیا گیا ہے، مسلمانوں کے ہجوم نے ہندؤں کے گھروں اور مندروں کو آگ کے حوالے کردیا ہے۔ جبکہ سچائی یہ ہے کہ ویڈیوبنگلہ دیش کے رنگ پور کا نہیں ہے، بلکہ بھارت کے تریپورہ کا ہے۔جسے اب غلط دعوے کے ساتھ شیئر کیا جا رہا ہے۔
نوٹ:کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔
9999499044
Mohammed Zakariya
June 19, 2025
Mohammed Zakariya
June 19, 2025
Mohammed Zakariya
June 18, 2025