Authors
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.
ادےپور میں درزی کنہیالال کے قاتلوں کی گرفتاری کے بعد سوشل میڈیا پر قاتل کی گرفتاری سے منسوب کرکے ایک ویڈیو خوب شیئر کیا گیا۔ اس کے علاوہ بلوچستان کے بکرا منڈی میں سیلابی ریلے میں بہے جانوروں کا بتاکر ایک پرانہ ویڈیو شیئر کیا گیا۔ وہیں ایک پرانی کتاب کو سمندر میں ملا قرآنی نسخہ بتاکر بھی شیئر کیا گیا۔ اس کے علاوہ دیگر وائرل پوسٹ کے حوالے سے پانچ اہم تحقیقاتی رپورٹ ہمارے اس آرٹیکل میں پڑھ سکتے ہیں۔
ویڈیو میں نظر آ رہا شخص ادے پور کے مقتول درزی کا ملزم نہیں ہے، بلکہ دہلی دنگے کا ملزم شاہ رخ پٹھان ہے
سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو شیئر کر دعویٰ کیا گیا کہ ویڈیو میں پولس کی گرفت میں مسکراتا ہوا نظر آ رہا شخص ادے پور کے مقتول درزی کا ملزم ہے۔ جب ہم نے اس تحقیقات کی تو یہ سعویٰ فرضی ثابت ہوا۔
مرے ہوئے جانوروں کی یہ ویڈیو نہیں ہے بلوچستان کے بکرا منڈی کی
مردہ جانوروں کی ایک ویڈیو کو بلوچستان میں آئے حالیہ سیلاب سے منسوب کرکے شیئر کیا گیا اور دعوی کیا گیا ہے کہ یہ منظر بلوجستان کے بکرا منڈی میں بارش کے سبب مرے ہوئے جانور کا ہے۔ جب ہم نے اس تحقیقات کی تو واضح ہوا کہ ویڈیو پرانی اور فرضی دعوے کے ساتھ شیئر کیا جا رہا ہے۔
ویڈیو میں عمران خان زندہ باد کا نعرہ لگانے والے شخص کا بھارت سے کوئی تعلق نہیں ہے
ٹویٹر پر ایک ویڈیو شیئر کیا گیا۔ جس میں ایک شخص کو پولس پکڑے ہوئی ہے اور وہ عمران خان زندہ باد کا نعرہ لگا رہا ہے۔ صارف کا دعوی تھا کہ ویڈیو میں نظر آرہی پولس اور عمران خان زندہ آباد کا نعرہ لگانے والا شخص بھارت کا رہنے والا ہے۔ ہماری تحقیقات میں ویڈیو کے ساتھ کیا گیا دعوی فرضی نکلا۔
سمندر میں کئی سالوں تک محفوظ رہنے والے قرآنی نسخے کا بتا کر شیئر کی گئی جرمن ڈکشنری کی تصویر
اس ہفتے ایک پرانی کتاب کی تصویر کو قرآنی نسخے کا بتاکر واہٹس ایپ پر شیئر کیا گیا اور اس کے نیچے لکھا تھا کہ “سمندر میں جہاز تباہ ہونے کے کئی سال بعد بھی قرآن کریم محفوظ رہا ہے۔ جبکہ تحقیقات سے پتا چلا کہ یہ ایک عام کتاب ہے ، جسے کیتھرین میکویر نامی آرٹسٹ نے کرسٹلائزیشن کے ذریعے تیار کیا تھا۔
پانی سے بھری ہوئی سڑک کی یہ ویڈیو دہلی کی نہیں ہے
پانی سے بھری ہوئی سڑک کی ایک ویڈیو کو سوشل میڈیا پر دہلی کا بتا کر شیئر کیا گیا۔ ساتھ اس ویڈیو کے بہانے دہلی کی عام آدمی پارٹی کی حکومت کو تنقید کا نشانہ بھی بنایا گیا۔ تحقیقات سے تپا چلا کہ ویڈیو دہلی کی نہیں ہے، بلکہ ہریانہ کی ہے۔
نوٹ: کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔9999499044
Authors
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.