Newchecker.in is an independent fact-checking initiative of NC Media Networks Pvt. Ltd. We welcome our readers to send us claims to fact check. If you believe a story or statement deserves a fact check, or an error has been made with a published fact check
Contact Us: checkthis@newschecker.in
Fact Check
سوشل میڈیا پر اس ہفتے نیپال میں ہوئے جین زی احتجاج سے جوڑ کر مختلف ویڈیوز کو فرضی دعوے کے ساتھ شیئر کیا گیا، ساتھ ہی پنجاب سیلاب و اسرائیلی حملے سے منسوب کر کے بھی فرضی دعوے وائرل ہوئے۔ اسی تناظر میں مختصر 5 فیکٹ چیک درج ذیل میں پڑھیں۔

سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو کے ذریعے اس ہفتے یہ دعویٰ کیا گیا کہ نیپال کے رہنما کے پی شرما اولی نے حالیہ جین زی احتجاج سے ایک دن پہلے رقص کیا اور اگلے دن مظاہرین نے انہیں تشدد کا نشانہ بنایا۔ لیکن جانچ سے واضح ہوا کہ یہ دعویٰ غلط ہے۔ ویڈیو کا پہلا حصہ 2022 سے انٹرنیٹ پر موجود ہے، جبکہ دوسرا حصہ نیپال کے سابق وزیر اعظم شیر بہادر دیوبا پر مظاہرین کی جانب سے کئے گئے حملے کا ہے۔ پوری تحقیقات پڑھنے کےلئے یہاں کلک کریں۔

سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی اس ویڈیو کے بارے میں یہ دعویٰ کیا گیا کہ یہ یمن کے دارالحکومت صنعا میں اسرائیل مخالف ریلی کا منظر ہے، تاہم حقیقت اس کے برعکس ہے۔ تحقیق سے واضح ہوا کہ ویڈیو کا تعلق صنعا یا کسی اسرائیل مخالف مظاہرے سے نہیں بلکہ سربیا کے دارالحکومت بلغراد سے ہے، جہاں مقامی شہری بدعنوانی اور حکومتی پالیسیوں کے خلاف سڑکوں پر نکلے تھے۔ مکمل تحقیقات یہاں پڑھیں۔

سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو کے بارے میں دعویٰ کیا گیا کہ یہ پنجاب کے سیلاب کی ہے، جس میں ایک بچہ اپنی ماں کی لاش کو پانی سے نکالتا دکھائی دے رہا ہے۔ لیکن پڑتال سے واضح ہوا کہ یہ دعویٰ درست نہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ ویڈیو کسی حقیقی سانحے کی نہیں بلکہ ایک اسکرپٹیڈ ویڈیو ہے، جسے پنجاب کے سیلاب سے جوڑ کر گمراہ کن انداز میں شیئر کیا گیا۔ پوری تحقیقات یہاں پڑھیں۔

سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو شیئر کی گئی، جس کے بارے میں دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ یہ نیپال میں جاری حالیہ “جین زی احتجاج” کی ہے، جہاں بھارتی قومی پرچم کو نذر آتش کیا گیا۔ لیکن تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ یہ دعویٰ درست نہیں۔ دراصل وائرل ویڈیو نئی نہیں بلکہ تقریباً تین برس پرانی ہے، جسے حالیہ احتجاج سے جوڑ کر غلط تاثر دینے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ مکمل تحقیقات یہاں پڑھیں۔

سوشل میڈیا پر یہ دعویٰ کیا گیا کہ وائرل ویڈیو قطر کے دارالحکومت دوحہ کی ہے، جہاں مبینہ طور پر اسرائیلی فضائی حملے کے بعد حماس کے دفتر کو نشانہ بنایا گیا۔ تاہم، یہ دعویٰ درست نہیں ہے۔ جانچ سے پتہ چلا کہ ویڈیو کا قطر یا اسرائیلی حملے سے کوئی تعلق نہیں بلکہ یہ مناظر نیپال کے دارالحکومت کٹھمنڈو کے ہیں، جہاں حالیہ جین زی مظاہروں کے دوران مشتعل ہجوم نے کانتی پور ٹی وی کے ہیڈکوارٹر کو آگ لگا دی تھی۔ یہاں پڑھیں پوری تحقیقات۔
Mohammed Zakariya
September 20, 2025
Mohammed Zakariya
September 6, 2025
Mohammed Zakariya
August 30, 2025