اتوار, اپریل 28, 2024
اتوار, اپریل 28, 2024

ہومFact CheckFact Check: مسجد میں خطبہ دے رہے بچے کی اس ویڈیو کا...

Fact Check: مسجد میں خطبہ دے رہے بچے کی اس ویڈیو کا فلسطین کے تازہ واقعے سے کوئی تعلق نہیں ہے، پوری حقیقت یہاں پڑھیں

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Claim
ایک خلیجی ملک میں رواں ماہ کی 17 تاریخ کو امام نے جمعہ کی نماز میں فلسطین پر بات کرنے سے انکار کیا تو وہاں موجود ایک بچے نے کھڑے ہوکر خود فلسطین کی حمایت میں تقریر کرنا شروع کردیا۔
Fact
مسجد میں خطبہ دے رہے بچے کی یہ ویڈیو 2016 کی ہے۔ جہاں اردن کی ایک مسجد میں عبدالعزیز الصیفی نامی بچے نے اسرائیل کے خلاف تقریر کی تھی۔

فلسطین اور اسرائیل تنازع کے درمیان ان دنوں سوشل نٹورکنگ سائٹس فیس بک اور ایکس پر ایک ویڈیو خوب گردش کر رہی ہے۔ جس میں ایک بچہ مسجد کے اندر کھڑا ہوکر عربی میں تقریر کر رہا ہے۔ صارفین کا دعویٰ ہے کہ یہ ویڈیو رواں ماہ کی 17 تاریخ کو ایک خلیجی ملک کی مسجد میں کی گئی تقریر کی ہے۔ جہاں امام نے جمعہ کی نماز میں فلسطین پر گفتگو کرنے سے انکار کیا تو وہاں موجود ایک بچے نے کھڑے ہوکر خود فلسطین کی حمایت میں تقریر کرنا شروع کردیا۔

مسجد میں خطبہ دے رہے بچے کی یہ ویڈیو 2016 کی ہے۔
Courtesy: Facebook/ Abdul Salam

اس ویڈیو کو کئی مستند ایکس ہینڈلس سے بھی مذکورہ دعوے کے ساتھ شیئر کیا جا رہا ہے۔ لنکس یہاں اور یہاں دیکھیں۔

Courtesy: X @MuhammadTahaCh1

Fact Check/Verification

مسجد میں خطبہ دے رہے بچے کی وائرل ویڈیو کے ایک فریم کو ہم نے گوگل ین ڈیکس سرچ کیا، جہاں ہمیں تمر حنة نامی فیس بک پیج پر 6 مارچ 2021 کو شیئر شدہ ہوبہو ویڈیو ملی۔ جس سے واضح ہو گیا کہ وائرل ویڈیو کا تازہ فلسطین واقعے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

مزید سرچ کے دوران ہمیں 24 جولائی 2017 کو یروشلم کی اخبار القدس کے آفیشل فیس بک پیج پر یہی ویڈیو ملی۔ جس میں بچے کا نام عبدالعزیز الصیفی بتایا گیا ہے۔ اس بچے کو اردن کی حکومت نے یروشلم اور فلسطین کی حمایت میں بولنے پر گرفتار کرلیا تھا۔

عربی پوسٹ نیوز ویب سائٹ کے مطابق عبدالعزیر الصیفی کو فلسطین کے حق میں بولنے پر 13 جولائی 2017 میں اردن کی سکیورٹی فورسز نے عمان کے الرشید علاقے میں گرفتار کرلیا تھا۔ الصیفی کی عمر اس وقت 13 سال تھی۔ مزید سرچ میں ہمیں اس بچے کے نام سے ایک فیس بک پیج بھی ملا، جسے کئی معروف شخصیت بھی فالو کرتی ہیں۔

Courtesy: Arabic post

اس کے علاوہ ہمیں مسجد میں خطبہ دے رہے بچے کی ویڈیو کے حوالے سے 25 جون 2016 کو شائع شدہ ٹائمس آف اسرائیل کی ایک رپورٹ موصول ہوئی۔ اس رپورٹ کے مطابق یہ بچہ عبدالعزیز الصیفی ہے جو اکثر و بیشتر فلسطین کی حمایت میں اور اسرائیلی و یہودیوں کے خلاف تقریر کرتا رہتا ہے۔ اس بچے کے نام سے ایک یوٹیوب چینل بھی موجود ہے۔

Courtesy: Times of Israel

Conclusion

اس طرح نیوز چیکر کی تحقیقات سے یہ ثابت ہوا کہ مسجد میں خطبہ دے رہے بچے کی یہ ویڈیو 2016 کی ہے۔ بچے کا نام عبدالعزیز الصیفی ہے۔ الصیفی نے اردن کی ایک مسجد میں اسرائیل کے خلاف تقریر کی تھی۔ جس کے بعد اردن کی حکومت نے اسے عمان سے گرفتار کرلیا تھا۔

Result: Missing Context

Sources
Facebook post by Tmrhena on 06 March 2021
Facebook post by Alquds Newspaper on 24 July 2017
Report published by Arabic post on 2017/07/23
Report published by Times of Israel on 25 jun 2016


نوٹ: کسی بھی مشتبہ خبر کی تحقیق، ترمیم یا دیگر تجاویز کے لئے ہمیں واہٹس ایپ نمبر 9999499044 پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتے ہیں۔ ساتھ ہی ہمارے واہٹس ایپ چینل کو بھی فالو کریں۔

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

Most Popular