Authors
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.
ٹویٹر پر ٹرینڈس پاکستان نامی یوزر نے بتوں کو توڑنے والی خاتون کی ویڈیو کو شیئر کی جا رہی ہے۔یوزر کا دعویٰ ہے کہ ایک عرب خاتون نے دبئی کے مال میں رکھے بتوں کو توڑ رہی ہے۔ہمارے آرٹیکل لکھنے تک اس پوسٹ کو 202 لوگ ری ٹویٹ کرچکے تھے۔جبکہ 483 یوزر نے لائک بھی کردیا تھا۔آرکائیولنک۔
ٹی آرٹی اطغرل پی ٹی وی نامی یوٹیوب چینل پر بت کشی کرنے والی خاتون کے ویڈیو کو دبئی کا بتاکر شیئر کیا گیا ہے۔آرکائیو لنک۔
انسٹا گرام پر سرگودا آن لائن پر دبئی کا بتاکر شیئر کیاہے۔آرکائیو لنک۔
فیس بک پر متعدد یوزرس نے وائرل ویڈیو کو کیا شیئر
بتوں کو توڑنے والی خاتون کا وائرل ویڈیو فیس بک پر متعدد افراد نے شیئر کیا ہے۔درج ذیل میں یک بعد دیگرے کا آرکائیو لنک کے ساتھ اسکرین شارٹ موجود ہے۔
راولپنڈی نامی یوزر کا آرکائیو لنک۔جس کے پوسٹ کو 429 یوزرس نے شیئر کیا ہے اور 676لائکس کیے گئے ہیں۔آرکائیو لنک۔
چھوٹی چڑیا نامی یوزر کا آرکائیو لنک
ڈۤـنگۤر ڈاخٹر کے پوسٹ کا آرکائیو لنک۔
Fact check / Verification
مال میں بتوں کو توڑ رہی خاتون کے وائرل ویڈیو کے بارے میں جب ہم نے کچھ ٹولس کی مدد سے جب ہم نے سرچ کیا تو ہمیں گلف ڈیلی نیوز نامی آفیشل ٹویٹر ہینڈل پروائرل ویڈیو ملا۔جس کے مطابق یہ ویڈیو دوبئی کا نہیں ہے بلکہ بحرین کا ہے۔
مذکورہ جانکاری سے پتاچلاکہ وائرل ویڈیو بحرین کےظفیر نامی شاپنگ مال کا ہے۔ لیکن گلف ڈیلی نیوز نےوائرل ویڈیو کو سوشل میڈیا کا حوالہ دیا ہے۔پھر ہم نے کچھ کیورڈ سرچ کیا ۔اس دوران ہمیں بی بی سی ہند ی پر بتوں کو توڑنے کے حوالے سے سترہ اگست کی ایک خبر ملی۔جس کے مطابق بحرین کی پولس نے مورتی توڑنے کے الزام میں 54 سالہ خاتون کے خلاف کا روائی کی ہے۔ واضح رہے کہ بتوں کو توڑنے کا معاملہ بحرین کے ظفیر کے مانما علاقے میں پیش آیا تھا۔
کیا بتوں کو توڑنے والا وائرل ویڈیو کا سچ؟
وہیں سرچ کے دوران ہمیں بحرین کے وزارت داخلہ کے آفیشل ٹویٹر ہینڈل پرایک ٹویٹ ملا۔جس میں صاف طور پر لکھا ہے کہ راجدھانی کی پولس نے دکان میں رکھے بتوں کو توڑنے کے الزام میں خاتون کے خلاف کاروائی کی گئی ہے اور اسے سرکاری وکیل کے پاس بھیجنے کا انتظام کیا جارہا ہے۔
سبھی تحیقات کے باوجود ہمیں تسلی نہیں ہوئی کہ کیا سچ میں بتوں کو توڑنے والی خاتون مسلم ہے؟پھر ہم نے پورے ویڈیو کو غور سے دیکھا تو خاتون کے برقعہ کے پچھلے حصے مپر تصویر بنی ہے اور وہ برقعہ کے اندر خاتون ٹی شرٹ اور جینس بھی پہنی ہوئی ہے۔جو کہ اسلام میں تصویر والا ڈریس اور ٹائٹ کپڑا پہننا ممانعت ہے۔تصویر میں آپ خود دیکھیں۔
Conclusion
نیوزچیکر کی تحقیات میں یہ ثابت ہوتا ہے کہ وائرل ویڈیو دبئی کا نہیں ہے۔بلکہ بحرین کے ظفیر نامی دکان کا ہے۔جہاں مسلم خاتون بتوں کو یہ کہتے ہوئے توڑ رہی ہے کہ اسلامی ملک ہے ۔یہاں بتوں کا پوجا کرنے پابندی ہے۔پھر مسلمان دکاندار بتوں کو یہاں کیوں فروخت کیا جارہا ہے؟
Result: Misplaced Context
Our Sources
GulfDailyNews:https://twitter.com/GDNonline/status/1294918597488279552
BBC:https://www.bbc.com/hindi/international-53803146
MoiBahrain:https://twitter.com/moi_bahrain
نوٹ:کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔
9999499044
Authors
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.