جمعرات, دسمبر 19, 2024
جمعرات, دسمبر 19, 2024

HomeFact Checkکیا آر ایس ایس پر آسٹریلیا نے عائد کردی ہے پابندی؟

کیا آر ایس ایس پر آسٹریلیا نے عائد کردی ہے پابندی؟

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

سوشل میڈیا پر ایک مولانا کا ویڈیو شیئر کیا جارہا ہے۔ ویڈیو میں مولانا بیان کر رہے ہیں کہ آسٹریلیا میں آر ایس ایس اور وی ایچ پی پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔ اس ویڈیو کے ساتھ ایک اور ویڈیو ہے۔ جس میں ایک شخص آر ایس ایس کے بارے میں ذکر کر رہا ہے۔

آر ایس ایس کے حوالے سے وائرل پوسٹ کا آرکائیو لنک۔
Courtesy:Facebook/UNANews

زنیرصاحب نامی یوزر نے مذکورہ پوسٹ کو فرینڈ اسرئیل نامی پیج پر شیئر کیا ہے۔ آرکائیو لنک۔

ملک بھر میں کسان آندولن جاری ہے۔ اسی کے پیش نظر طرح طرح کے پوسٹ سوشل میڈیا پر شیئر کیے جارہے ہیں۔ بتادوں کہ چھ مارچ کی رات کو آسٹریلیا میں رہنے والے بھارتیہ سکھوں کے ایک گروپ پر دوسرے بھارتیہ گروپ نے حملہ کردیا تھا۔ جس کے بعد سے لوگوں میں غصہ دیکھنے کو مل رہاہے۔ اسی مسئلے پر آسٹریلیا کے سینیٹر ڈیوڈ شوبرج نےپارلیمنٹ میں آواز اٹھاتے ہوئے کہا کہ سکھوں پر حملہ کرنے والے آر ایس ایس اور وی ایچ پی کے لوگ تھے۔ ان لوگوں نے بھارت میں جاری کسان آندولن کا غصہ یہاں کے سکھوں پر اتار کر غلط کام کیا ہے۔ اسی کے پیش نظر ڈیوڈ نے مودی سرکار، آر ایس ایس اور وی ایچ پی کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ جس کے بعد مختلف زبانوں میں سوشل میڈیا پر یہ خبر کافی وائرل ہونے لگی کہ آسٹریلیا میں آر ایس ایس اور وی ایچ پی پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔

ہم نے جب مذکورہ دعوے کو کراؤڈ ٹینگل پرسرچ کیا تو پتا چلاکہ اس موضوع پر اردو کیپشن کے ساتھ 231 یوزرس تبادلہ خیال کرچکے ہیں۔ جبکہ انگلش زبان میں 64219 یوزرس نے اس موضوع پر بحث و مباحثہ کیا ہے۔

کراؤڈ ٹینگل پر ملے آر ایس ایس کے حوالے سے ڈیٹا
کراؤڈ ٹینگل پر ملے آر ایس ایس کے حوالے سے ڈیٹا
آر ایس ایس سے متعلق ٹویٹ کا آرکائیو لنک۔
https://twitter.com/Nadeemgappu/status/1368650472475787265

Fact Check/Verification

وائرل دعوے کا سچ جاننے کےلیے ہم نے سب سے پہلے گوگل کیورڈ سرچ کیا۔اس دوران ہمیں کوبرا پوسٹ اور نیشل ہیرالڈ کے ٹویٹرہینڈل پر وائرل دعوے سے متعلق جانکاری ملی۔ رپورٹ کے مطابق ڈیوڈ نے پارلیمنٹ میں کئی مسائل اٹھائے۔ جن میں سے ایک سکھوں پر ہوا حملہ بھی تھا۔ جس پر ڈیوڈ نے پارلیمنٹ میں غصے کا اظہار بھی کیا تھا۔

ڈیوڈ نے اس حملے کا ذمہ دار آر ایس ایس اور وشیو ہندو پریشد کو ٹھہرا یا۔ ساتھ ہی مودی سرکار کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ میں نے آج تک ایسی کوئی رپورٹ نہیں دیکھی۔ جس میں دائیں بازو کے حامی لوگ اتنے پرتشدد ہو جتنا کہ بھارت کے دائیں بازو کے ہندو حامی ہیں۔ لیکن اس رپورٹ میں کہیں بھی آر ایس ایس اور وی ایچ پی کو آسٹریلیا میں بین کرنے کا ذکر نہیں ملا۔البتہ ویڈیو میں ڈیوڈ یہ کہتے ہوئے ضرور سنائے دیئے کہ اس طرح کی تنظیم کو قابو میں رکھنا چاِہیئے اور ان پر سخت سے سخت کاروائی کرنی چاہیئے۔

سرچ کے دوران ہمیں پیٹر فرینڈ کے ٹویٹر ہینڈل پر وائرل دعوے سے متعلق ایک ٹویٹ ملا۔ جسے 7 مارچ 2020 کو پوسٹ کیا گیا تھا۔ ٹویٹ میں انہوں نے بتایا ہے کہ یہ خبر فرضی ہے کہ آسٹریلین سرکار نے آر ایس ایس ،وی ایچ پی یا دیگر کسی ہندو تنظیم پر پابندی عائد کی ہے۔

یہاں آپ کو بتادوں کہ 8 مارچ 2021 کو ہمارے ہندی فیکٹ چیکر نے اس خبرکو ڈیبنک کیا تھا۔ جسے آپ یہاں پڑھ سکتے ہیں۔

Conclusion

نیوزچیکر کی تحقیقات میں یہ ثابت ہوتاہے کہ سوشل میڈیا پر وائرل ہورہے آسٹریلیا میں آر ایس ایس اور وی ایچ پی پر پابندی عائد ہونے کی خبر فرضی ہے۔آسٹریلین سرکار نے مودی سرکار، آر ایس ایس اور وشیو ہندو پریشد کو اپنے تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔لیکن کسی بھی تنظیم پر پابندی عائد نہیں کی ہے۔


Result: False


Our Sources


cobra:https://www.youtube.com/watch?v=r9N1rM7mlAw

NH:https://twitter.com/NH_India/status/1368456376234762248

Tweet:https://twitter.com/FriedrichPieter/status/1368549655026470917


نوٹ:کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔

 9999499044

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Mohammed Zakariya
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Most Popular