جمعہ, نومبر 22, 2024
جمعہ, نومبر 22, 2024

HomeFact Checkمکہ مکرمہ میں ہوئے کرین حادثے کی تصویر کو پشاور دھماکے کا...

مکہ مکرمہ میں ہوئے کرین حادثے کی تصویر کو پشاور دھماکے کا بتاکر کیا جارہا ہے شیئر

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Claim

پاکستان کے پشاور کی مسجد میں خودکش دھماکے کے بعد سوشل میڈیا پر پرانی اور دوسرے مقامات کی تصاویر کو صارفین خوب شیئر کر رہے ہیں۔ اسی بیچ ایک تصویر وائرل ہو رہی ہے، جس میں عمارت کے صحن میں ایک جگہ کچھ ملبہ نظر آرہا ہے اور ارد گرد ٹوپی پہنے ہوئے لوگوں کو بھی دیکھا جاسکتا ہے۔ دعویٰ ہے کہ “یہ تصویر پشاور دھماکے کی ہے”۔ ایک ٹویٹر صارف نے تصویر کے کیپشن میں لکھا ہے کہ “#پشاورلہولہو #پشاوردھماکہ اپنے ہی گراتے ہیں نشیمن پہ بجلیاں”۔

مکہ مکرمہ میں ہوئے کرین حادثے کی تصویر کو پشاور دھماکے کا بتاکر کیا گیا شیئر
Courtesy: Twitter @Buk1Syeda

Fact

پشاور دھماکے کا بتاکر شیئر کی گئی تصویر کی سچائی جاننے کے لئے ہم نے سب سے پہلے تصویر کو ریورس امیج سرچ کیا۔ اس دوران ہمیں اسکرین پر “مکہ کرین کولیپس” کے ساتھ 2015 کی کئی خبروں کے ساتھ وائرل تصویر دیکھنے کو ملی۔ جس میں اس تصویر کو مکہ مکرمہ میں ہوئے کرین حادثے کا بتایا گیا ہے۔

Screen short of Google search

ہم نے العربیہ اور انڈیپنڈنٹ انگلش ویب سائٹس کی لنک پر کلک کیا۔ جہاں ہمیں معلوم ہوا کہ خانہ کعبہ میں تعمیراتی کام کے دوران تیز آندھی اور بارش کی وجہ سے کرین گرنے کا معاملہ پیش آیا تھا، جس میں زائرین سمیت تقریباً 107 افراد ہلاک ہوگئے تھے، جبکہ رپورٹ میں 238 افراد کے زخمی ہونے کی اطلاع دی گئی ہے۔ یہ سانحہ 11 ستمبر 2015 بروز جمعہ کی شام پیش آیا تھا۔ حرم کی توسیع کا کام بن لادین کمپنی کر رہی تھی۔

Courtesy: Al Arabiya News

اس طرح نیوز چیکر کی تحقیقات میں یہ ثابت ہوا کہ پشاور دھماکے کا بتاکر شیئر کی جارہی تصویر دراصل پرانی ہے اور خانہ کعبہ میں ہوئے کرین حادثے کی ہے۔

Result: False

Our Sources

Reports published by independent and Al Arabiya News on 11/ Sep/ 2015

نوٹ: کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق، ترمیم یا دیگر تجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کرسکتے ہیں۔ 9999499044

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Mohammed Zakariya
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Most Popular