اتوار, نومبر 17, 2024
اتوار, نومبر 17, 2024

HomeFact Checkکیا شمشان میں جلائے جارہے مُردوں کی یہ وائرل تصویر کمبھ میلے...

کیا شمشان میں جلائے جارہے مُردوں کی یہ وائرل تصویر کمبھ میلے کی ہے؟ وائرل دعوے کا پڑھیئے سچ

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

سوشل میڈیا پر ایک تصویر محمد نعیم خان نامی یوزر نے مسلم لڑکیوں کے گروپ نامی پیج پر شیئر کیا ہے۔ جس میں صاف طور پر نظر آرہا ہے کہ لاشیں جلائی جار ہی ہیں۔ یوزر کا دعویٰ ہے کہ کمبھ میلے کے حوالے سے یہ خبر نیوز چینل والے نہیں دکھا رہے ہیں۔ 3 / 3 لاش ایک ساتھ جلائی جا رہی ہیں۔ کمبھ سے جب یہ سب واپس اپنے گھروں اور شہروں میں آٸیں گے تو اس وقت کیا حال ہوگا ۔حالانکہ کمبھ میں 2 لاکھ عقیدتمند کرونا کے شکار ہوچکے ہیں۔

کمبھ میلے میں مردوں کو جلائے جارہے وائرل پوسٹ کا
Courtesy:FB/ Mohd Naeem Khan

کمبھ میلے میں مردوں کو جلائے جارہے وائرل پوسٹ کا آرکائیو لنک

ملک بھر میں کرونا کی وجہ سے روز بروز اموات کی تعداد بڑھتی جارہی ہے۔ جس کی وجہ سے قبریستان میں دفنانے اور شمشان میں مردوں کو جلانے کےلئے لائن لگانا پڑ رہا ہے۔ لوگ اس مہلک وباء سے کافی پریشان ہیں۔ وہیں کرونا کی بڑھتی تعداد کے پیش نظر دہلی سمیت کئی ریاستوں میں لاک ڈاؤن لگایا جا رہا ہے۔ دہلی میں ایک ہفتے کا مکمل لاک ڈاؤن لگا دیا گیا ہے۔ وہیں ان دنوں اتراکھنڈ کے ہریدوار میں کمبھ میلا جاری ہے۔ وزیراعظم نریندر مودی نے بھی کرونا کے بڑھتے ہوئے خطرے کو دیکھتے ہوئے سنتوں سے اپیل کی تھی کہ کمبھ کو محض علامتی طورپر جاری رکھا جائے۔

دوسری جانب کمبھ سے متعلق ایک تصویر شوسل میڈیا پر گردش کر رہی ہے۔ یوزر کا دعویٰ ہے کہ کمبھ میلے میں دو لاکھ عقیدت مند کرونا مثبت پائے گئے ہیں اور وہاں 3 لاشیں ایک ساتھ جلائی جا رہی ہے۔ لیکن میڈیا اسے نہیں دکھا رہی ہے۔ بتادوں کہ اس تصویر کو مختلف دعوے کے ساتھ مختلف زبانوں میں شیئر کیا گیا ہے۔ جسے آپ درج ذیل میں دیکھ سکتے ہیں۔

کمبھ میلے میں مردوں کو جلائے جارہے وائرل پوسٹ کا اسکرین شارٹ
کمبھ میلے میں مردوں کو جلائے جارہے وائرل پوسٹ کا اسکرین شارٹ
https://twitter.com/_DeewanaDev/status/1383664473068638212
کمبھ میلے میں مردوں کو جلائے جارہے وائرل پوسٹ کا اسکرین شارٹ
Courtesy: FB/Dipak sehgal

Fact Check/Verification 

وائرل تصویر کے ساتھ کئے گئے دعوت کی سچائی جاننے کے لئے ہم نے سب سے پہلے یہ سرچ کیا کہ ہریدوار کمبھ میلے میں پہنچے کتنے افراد اب تک کرونا پازیٹیو ہوچکے ہیں؟ اس سلسلے میں جب ہم نے کیورڈ سرچ کیا تو ہمیں انڈیا ٹی وی پر 17 اپریل کی ایک خبر ملی۔ جس کے مطابق 10 سے 14 اپریل تک کمبھ میلے میں شرکت کرنے والے 2167 افراد کرونا مثبت پائے گئے تھے۔ میڈیا رپورٹ سے واضح ہوچکا کہ ہریدوار کمبھ میلے میں شریک 2لاکھ نہیں بلکہ 2ہزار سے زائد افراد اس مرض سے متاثر ہوچکے ہیں۔

پھر ہم نے وائرل تصویر کو ریورس امیج سرچ کیا۔ اس دوران ہمیں دینک بھاسکر پر وائرل تصویر کے ساتھ ایک سال پرانی خبر ملی۔ تصویر کے نیچے دی گئی جانکاری کے مطابق “کاشی کے منی کرنیکا گھاٹ پر عام دنوں میں لاشوں کے داہ سنسکار کےلیےگھنٹوں انتظار کرنا پڑتا ہے۔ لیکن لاک ڈاؤن کے بعد یہاں سات گنا تک لاش کم آرہی ہیں”۔

screen shot of dainik bhaskar report

مذکورہ جانکاری سے پتاچلا کہ وائرل تصویر کم از کم ایک سال پرانی ہے اور وارانسی منی کرنیکا شمشان گھاٹ کی ہے۔ پھر ہم نے اس حوالے سے مزید کیورڈ سرچ کیا۔ جہاں ہمیں جن ستا نیوز پر 2019 کی وائرل تصویر کے ساتھ شائع خبر ملی۔ جس میں تصویر کو وارانسی کے کاشی کے منی کرنیکا شمشان گھاٹ کا بتایا گیا ہے۔ وہیں امر اجالا نیوز ویب سائٹ پر 26 ستمبر 2018 کی ایک خبر ملی۔ جس میں بھی وائرل تصویر کو کاشی منی کرنیکا گھاٹ کا بتایا گیا ہے۔

Screen short of Jansatta news

یہ بھی پڑھیں: پریاگ راج کمبھ میلے کی پرانی تصویر کو ہریدوار کمبھ کا بتا کر کیا جارہا ہے شیئر

Conclusion

نیوزچیکر کی تحقیقات میں یہ ثابت ہوتا ہے کہ ہریدوار کمبھ میلے میں آئے 2100 سے زائد عقیدت مند کرونا کے شکار ہوئے ہیں۔ دولاکھ والا دعویٰ گمراہ کن ہے۔ جس تصویر کو حال کے کمبھ میلے کا بتایا جارہا ہے وہ در اصل کاشی کے منی کرنیکا شمشان گھاٹ کی ہے اور کم از کم 4 سال پرانی ہے۔


Result: Misleading


Our Source


India Tv

Dainik bhaskar

Jansatta

AmaUjala


نوٹ:کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔

9999499044

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Mohammed Zakariya
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Most Popular