منگل, نومبر 19, 2024
منگل, نومبر 19, 2024

HomeFact CheckFact Check: کیا تمل ناڈو میں پایا جاتا ہے 25 اقسام کی...

Fact Check: کیا تمل ناڈو میں پایا جاتا ہے 25 اقسام کی مختلف آوازیں نکالنے والا یہ منفرد پرندہ؟

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Sabloo Thomas has worked as a special correspondent with the Deccan Chronicle from 2011 to December 2019. Post-Deccan Chronicle, he freelanced for various websites and worked in the capacity of a translator as well (English to Malayalam and Malayalam to English). He’s also worked with the New Indian Express as a reporter, senior reporter, and principal correspondent. He joined Express in 2001.

Claim
تمل ناڈو میں پایا جانے والا پرندہ جو بیک وقت 25 مختلف دھنیں چہچہا سکتا ہے۔
Fact
یہ پرندہ آسٹریلیا میں پایا جاتا ہے اور مختلف آوازوں کی نقل اتار سکتا ہے۔

فیس بک، ٹویٹر، یوٹیوب، لنکڈن اور واہٹس ایپ پر ان دنوں ایک پرندے کی ویڈیو خوب وائرل ہو رہی ہے، جس میں پرندہ بیک وقت مختلف آوازیں نکالتا ہوا نظر آرہا ہے۔ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ یہ بھارت کے تمل ناڈو میں پایا جانے والا پرندہ ہے جو 25 مختلف دھنیں چہچہا سکتا ہے۔ اس ویڈیو کو 62 دنوں میں 16 فوٹوگرافروں نے شوٹ کیا ہے۔ اس پرندے کو عالمی ثقافتی ورثہ قرار دیا گیا ہے اور اس کی قیمت تقریباً 2.8 ملین ہے۔

یہ تمل ناڈو میں پایا جانے والا پرندہ نہیں ہے بلکہ آسٹریلیا میں پایا جاتا ہے۔
Courtesy: Facebook: attamuhammad.talpur.334
Courtesy: Linkedin @anisa-bandial
Screenshot of Whatsapp forward

یہ بھی پڑھیں: منہ سے آگ اگلنے والے پرندے کا یہ وائرل ویڈیو ترمیم شدہ ہے

Fact Check/Verification

وائرل ویڈیو کے ساتھ کئے گئے دعوے کی سچائی جاننے کے لئے ہم نے سب سے پہلے اویسم اسکرین شارٹ کی مدد سے ویڈیو کا ایک کیفریم نکالا اور اسے گوگل ریورس امیج سرچ کیا۔ جہاں ہمیں پرندے والا ویڈیو فور فنگر نام کے یوٹیوب چینل پر فراہم ہوا۔ جسے 1 اکتوبر 2019 کو اپلوڈ کیا گیا تھا۔ جس کے کیپشن کے مطابق یہ گانے والا پرندہ آسٹریلیا کا ہے۔ ویڈیو کے تفصیل میں یہ بھی لکھا ہے کہ اس ویڈیو کا کاپی رائٹ فور فنگر فوٹوگرافی کا ہے۔ سرچ کے دوران ہمیں یہی ویڈیو فور فنگر فوٹوگرافی کے فیس بک پیج پر بھی ملی، جسے 30 ستمبر 2019 کو شیئر کیا گیا تھا۔

Courtesy: Facebook/FourFingerPhotography

مذکورہ پرندے کی ایک ویڈیو بی بی سی ارتھ کے آفیشل یوٹیوب چینل پر 18 مئی 2019 کو بھی شائع کی گئی تھی۔ ویڈیو میں دی گئی تفصیل میں بتایا گیا ہے کہ یہ پرندہ ایک لائر برڈ ہے جو جنوبی آسٹریلیا میں پایا جاتا ہے۔

Courtesy: YouTube/ BBC Earth

7 اکتوبر 2019 کو شائع شدہ نیوز18 کی ایک رپورٹ میں بھی ہمیں یہی ویڈیو ملی، جسے ان دنوں تمل ناڈو کا بتاکر شیئر کیا جا رہا ہے۔ رپورٹ میں دی گئی معلومات کے مطابق لائر برڈز مختلف آوازوں کی نقل کرنے کے لئے جانے جاتے ہیں۔ ویڈیو جنوبی آسٹریلیا کے ایڈیلیڈ چڑیاگھر میں فلمایا گیا تھا اور یہ پرندہ صرف آسٹریلیا میں ہی پایا جاتا ہے۔

Courtesy: News18

پرندوں پر نظر رکھنے والے اور تھرواننت پورم میں واقع برڈ واچ گروپ واربلرز اینڈ وائیڈرز کے پروگرام کوآرڈینیٹر سی سوشانت نے کہا کہ “یہ ایک لائر برڈ ہے جو صرف آسٹریلیا میں پایا جاتا ہے۔ یہ پرندہ تمل ناڈو میں کبھی نہیں دیکھا گیا۔ ویڈیو میں موجود سبھی معلومات بے بنیاد ہیں”۔

Conclusion

ہماری تحقیقات سے یہ ثابت ہوا کہ مختلف آواز نکالنے والا یہ منفرد پرندہ تمل ناڈو میں نہیں درحقیقت صرف آسٹریلیا میں پایا جانے والا لائر برڈ ہے۔

Result: False

Sources
Youtube video of Four Fingers on October 1,2019
Facebook post of Four Fingers on September 30,2019
Youtube video of BBC Earth on May 18,2009
News report by News 18 on October 7,2019
Telephone conversation with C Sushanth, programme coordinator of bird watching group Warblers and Waders


نوٹ: کسی بھی مشتبہ خبر کی تحقیق، ترمیم یا دیگر تجاویز کے لئے ہمیں واہٹس ایپ نمبر 9999499044 پر آپ اپنی رائے ارسال کرسکتے ہیں۔

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Sabloo Thomas has worked as a special correspondent with the Deccan Chronicle from 2011 to December 2019. Post-Deccan Chronicle, he freelanced for various websites and worked in the capacity of a translator as well (English to Malayalam and Malayalam to English). He’s also worked with the New Indian Express as a reporter, senior reporter, and principal correspondent. He joined Express in 2001.

Most Popular