Newchecker.in is an independent fact-checking initiative of NC Media Networks Pvt. Ltd. We welcome our readers to send us claims to fact check. If you believe a story or statement deserves a fact check, or an error has been made with a published fact check
Contact Us: checkthis@newschecker.in
Fact Check
اس ہفتے سوشل میڈیا پر وائرل پوسٹ پر کئے گئے 5 اہم تحقیقاتی رپورٹ مختصراً درج ذیل کے سلائڈ میں پڑھ سکتے ہیں۔ جو اس ہفتے سوشل میڈیا پر صارفین نے کافی شیئر کیا تھا۔
اس ہفتے واہٹس ایپ پر ایک وائس مسیج شیئر کیا گیا۔ جس میں ایک شخص یہ کہتے ہوئے سنائی دے رہا ہے کہ”واہٹس ایپ رات 11:30 سے صبح 6 بجے تک بند رہے گا۔ یہ خبر مرکزی حکومت پی ایم مودی کی جانب سے دی گئی ہے۔ اگر آپ کو اس مسئلے سے بچنا ہے تو آپ کو یہ میسج سبھی کانٹکٹ لسٹ میں بھیجنا ہوگا۔ ہم یہ جانتے ہیں کہ کل رات سے واہٹس ایپ پر ویڈیو اسٹیٹس اور فوٹو ڈاؤن لوڈ ہونا بند ہو گیا ہے، وغیرہ وغیرہ دعویٰ کیا جا رہاہے۔ جبکہ سچائی یہ ہے کہ واہٹس ایپ کے ہمیشہ کے لئے بند ہونے کی خبر فرضی ہے۔ دراصل یہ آڈیو میسج پرانا ہے اور انڈیا ٹی وی کی ایک رپورٹ سے ایڈیٹ کرکے شیئر کیا جا رہا ہے۔
سوشل میڈیا پر اس ہفتے خونی جھڑپ کے اس ویڈیو کو خوب شیئر کیا گیا۔ جس میں کچھ لوگ ہتھیاروں سے ایک شخص پر حملہ کرتے ہیں اور وہ کچھ ہی دیر میں خون سے لت پت ہو کر زمین پر گر پڑتا ہے۔ ویڈیو دیکھنے سے ایسا معلوم ہوتا ہے کہ جس پر حملہ کیا گیا وہ جاں بحق ہو چکا ہے۔ صارفین کا دعویٰ ہے کہ “یہ ویڈیو آسام کا ہے، جہاں مسلمانوں پر بھارت کے ہندو ظلم کر تے ہوئے نظر آرہے ہیں”۔ جبکہ سچائی یہ ہے کہ یہ ویڈیو جودھپور کا ہے اور جاگرن کے دوران ہوئی آپسی مارپیٹ کا ہے۔اس کا کسی فرقہ وارانہ معاملے سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔
سوشل میڈیا پر ایک کار حادثے کا ایک ویڈیو کو شیئر کیا گیا۔ اس ویڈیو سے متعلق صارفین کا دعویٰ تھا کہ “محمدﷺ کا خاکہ بنانے والے لارس ولکس کی کار حادثے میں عبرت ناک موت ہو گئی۔ اس ویڈیو میں دیکھ سکتے ہیں کہ کار جل کر خاکستر ہو گئی ہے، اسی کار میں وہ ملعون بیٹھ کر سفر کر رہا تھا”۔ اس ویڈیو پوسٹ پر ہمارے آرٹیکل لکھنے تک 9000 شیئر، 2900 لائکس اور 847 کمنٹ کئے جا چکے تھے۔ جبکہ سچائی یہ ہے کہ ویڈیو 2014 کا ہے اور روس میں ہوئے کار حادثہ کا ہے۔
اس ہفتےسوشل میدیا پر 45 سیکینڈ کے اس ویڈیو کو مذہبی رنگ دے کر خوب شیئر کیاگیا۔ اتنا ہی نہیں بلکہ کچھ دنوں پہلے بھارتی پروڈکٹ کا بائیکاٹ ہیش ٹیگ بھی ٹویٹر پر ٹرینڈ کرایا گیا۔ ویڈیو میں کچھ لوگ لاٹھی ڈنڈوں سے جینس اور سفید شرٹ پہنے شخص کی پٹائی کر رہے ہیں اور برقعہ پہنے ہوئی خاتون اسے بچا رہی ہے۔ اس ویڈیو کو مختلف زبانوں میں بھی الگ الگ دعوے کے ساتھ شیئر کیا گیا ہے۔ جبکہ سچائی یہ ہے کہ ویڈیو یوپی کے ایٹوا کا ہے، جہاں دو پڑوسیوں کے درمیان آپسی جھگڑے کا ہے۔
سوشل میڈیا پر ایک تصویر کے ساتھ دعویٰ کیا گیا کہ “انڈیا کے آسام میں ہندو انتہا پسندوں نے جامع مسجد کو نذر آتش کردیا، جبکہ سینکڑوں مسلمانوں کے گھروں کو بھی دہشت گرد ہندوؤں نے جلا ڈالا، لیکن عالمی برادری اس پر خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے”۔ جبکہ تحقیقات سے پتا چلا کہ یہ تصویر پرانی ہے اور جموں کشمیر میں موجود دستگیر صاحب درگاہ میں لگی آگ کی ہے۔
نوٹ:کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔
9999499044
Mohammed Zakariya
May 31, 2025
Mohammed Zakariya
May 24, 2025
Mohammed Zakariya
May 17, 2025