Authors
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.
ہفتہ واری خبر میں آج5 ایسے وائرل دعوےکی حقائق کو سامنے رکھیں گے ۔جو اس ہفتے سوشل میڈیا پر کافی وائرل ہوا ہے۔درج ذیل میں یک بعد دیگرے اسٹوری ملاحظہ فرمائیں۔
کیا واقعی عامر خان کی بیٹی ایرا خان اپنے ہندو نوکر کے ساتھ ہوئیں فرار؟
سوشل میڈیا پر دعویٰ کیاجارہاہے کہ عامر خان کی بیٹی ایراخان اپنے ہندو نوکر کے ساتھ فرار ہوگئی ہیں۔جبکہ یہ دعویٰ گمراہ کن ہے۔حقیقت یہ ہے کہ ایرا اپنے فٹنیس کوچ نپر شکارے کے ساتھ ان دنوں ریلیشن شپ میں ہیں۔وہ ایک دوسرے کے محبت میں گرفت ہیں۔
غریب بچوں کے سامنے کھانا کھارہی گریٹا تھنبرگ کی یہ تصویر اصلی نہیں ہے
گریٹاتھنبرگ کی ایک تصویر کو خوب وائرل ہورہی ہے۔یوزرس گریٹا پر سوال اٹھا رہے ہیں اور انہیں فرضی کارکن بتارہے ہیں۔تصویر کوآسک گریٹا ہیش ٹیگ کے ساتھ شیئر کیاجارہاہے۔ جبکہ کہ گریٹا کی اصل تصویر کے ساتھ چھیڑخوانی کی گئی ہے۔
2019 میں جرمنی میں ہوئے احتجاج کی تصویر کو بھارت کے کسان آندولن سے جوڑ کر کیاجارہاہے شیئر
یوزر کا دعویٰ ہے کہ بھارتی کسان آندولن کی حمایت میں ہالینڈ اور جرمنی کے کسانوں نے بھی ٹریکٹر ریلی نکالی۔ یہ تحریک اب بین الاقوامی مزدور تحریک بنتی جا رہی ہے۔جبکہ یہ تصویر 2019کی ہے۔اس تصویر کا حال کے کسان آندولن سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔
کیا سرکارنے اڈانی گیس کے ہاتھو بیچ دیا انڈین آئل کارپوریشن؟
یوزر کا دعویٰ ہے کہ سرکار انڈین آئل کارپرریشن کو اڈانی گیس کے ہاتھوں بیچ دیا ہے۔جبکہ یہ دعویٰ گمراہ کن ہے۔دراصل انڈین آئل کارپوریشن لمیٹدکو اڈانی گروپ سےفروخت نہیں کیا گیا ہے۔
ہمالیہ کمپنی کے مالک جہادیوں کی نہیں کررہے ہیں مالی امداد،فرضی دعویٰ وائرل
یوزر کا دعویٰ ہے کہ بائی کاٹ کرو ہندؤں۔۔۔ یہ ہے ہمالیہ کمپنی کا مالک محمد مینال یہ اپنی کُل کمائی کا دس فیصد دےکر جہاد کو مدد کرتاہے۔ اس کمپنی کا کوئی سامان نہ خریدیں۔ جبکہ حقیقت یہ ہے کہ ہمالیہ کمپنی کے سی ای او کی تصویر کو سوشل میڈیا پر فرضی دعوے کے ساتھ شیئر کیا گیاہے۔ہمالیہ درگس کمپنی کے حوالے سے کیا گیا یہ دعویٰ کہ ”کمپنی اپنی آمدنی کا 10فیصد جہاد کودیتا ہے یہ سراسر غلط ہے۔
نوٹ:کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔
9999499044
Authors
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.