بدھ, نومبر 6, 2024
بدھ, نومبر 6, 2024

ہومFact Checkکیا واقعی جنوبی افریقہ کی ایک خاتون نے دیا 10 بچوں کو...

کیا واقعی جنوبی افریقہ کی ایک خاتون نے دیا 10 بچوں کو جنم؟ وائرل دعوے کا پڑھیئے سچ

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

سوشل میڈیا پر دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ جنوبی افریقہ کی ایک خاتون نے 10 بچوں کو جنم دیا ہے۔ سبھی بچے اسپتال میں خیریت سے ہیں۔ خاتون کا نام گوسیامی سیٹھول ہے۔ بچوں میں سات لڑکے اور تین لڑکیاں شامل ہیں۔

جنوبی افریقہ کی ایک خاتون کے حوالے سے وائرل پوسٹ کا اسکرین شارٹ
Whatsapp forward

ان دنوں سوشل میڈیا پر ایک خاتون اور کچھ نومولود بچوں کی تصاویر کے ساتھ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ دنیا کی پہلی عورت جنہوں نے محض 37 سال کی عمر میں بیک وقت 10 بچوں کو جنم دیا ہے۔ اس خاتون کا تعلق جنوبی افریقہ سے ہے۔ اس سلسلے میں کچھ یورزس کا دعویٰ ہے کہ حمل کے 8 ویں مہینے میں ایک ہی وقت میں 10 بچوں کو جنم دینے والی خاتون کو گنیز ورلڈ ریکارڈ میں شامل کیا گیا ہے۔

https://twitter.com/jadoon_khanwas/status/1403205763162677250
جنوبی افریقہ کی ایک خاتون کے حوالے سے وائرل پوسٹ

وائرل پوسٹ کے آرکائیو لنک یہاں، یہاں اور یہاں دیکھیں۔

کراؤڈ ٹینگل پر جب ہم نے وائرل پوسٹ سے متعلق کیورڈ سرچ کیا تو ہمیں پتا چلا کہ اس موضوع پر 2,594 فیس بک یوزرس تبادلہ خیال کر چکے ہیں۔ جس کا اسکرین شارٹ درج ذیل یے

جنوبی افریقہ کی ایک خاتون کے حوالے سے کراؤڈٹینگل کا اسکرین شارٹ

Fact Check/ Verification

وائرل دعوے کی سچائی جاننے سے پہلے ہم نے اپنی ابتدائی تحقیقات شروع کی۔ سب سے پہلے ہم نے تینوں تصاویر کو اویسم اسکرین شارٹ کی مدد سے کیفریم میں تقسیم کیا اور سبھی کو ریورس امیج سرچ کیا۔ اس دوران ہمیں ریوٹرس، انڈیا اسپینڈ اور ہیلتھ چیک نامی ویب سائٹ پر پہلی تصویر ملی۔ سبھی رپورٹس کے مطابق نومولود بچوں کی تصویر لکھنؤ کے ایک اسپتال کی ہے۔ یہ تصویر 11 جولائی 2009 کو پون کمار نامی فوٹوگرافر نے کلک کیا تھا۔

Image:1

ریوٹرس کی رپورٹ سے واضح ہوتا ہے کہ تصویر میں نظر آرہے بچے جنوبی افریقہ کی گوسیامی سیٹھول کے نہیں ہیں۔ پھر ہم نے انکیوبیٹر میں نظر آرہے بچوں کی تصویر کو ریورس امیج سرچ کیا۔ اس دوران ہمیں برلن ترک اور ٹی این تھیبر نامی ویب سائٹ پر غیر ملکی زبان میں دو خبریں فراہم ہوئیں۔ جو کم از کم 6 سال پرانی تھیں۔ ان رپورٹس سے بھی واضح ہوتا ہے کہ انکیوبیٹر والی تصویر پرانی ہے اور اس تصویر کا حال کے دنوں سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

Image:2

خاتون کی تصویر کو جب ہم نے ریورس امیج سرچ کیا تو ہمیں متعد خبریں ہندی اور اردو میں ملیں۔ جس میں خاتون کے حوالے سے نیوز18 اردو، روز نامہ راشٹریہ سہارا اردو، لائیو ٹوڈے ہندی اور ایشاء نیٹ نیوز ہندی پر شائع کئی خبریں ملیں۔ سبھی خبروں میں جنوبی افریقہ کی 37 سالہ گوسیامی دھمارا سیٹھول کے ایک ساتھ دس بچوں کو جنم دینے کی بات لکھی ہے۔

پھر ہم نے ان خبروں کی باریکی سے تحقیقات شروع کی۔ اس حوالے سے ہم نے کچھ کیورڈ سرچ کیا۔ جہاں ہمیں العربیہ اردو اور قومی آواز پر شائع 19 اور 20 جون 2021 کی خبریں ملیں۔ العرابیہ کے مطابق دس بچوں کو جنم دینے والی خاتون حاملہ نہیں تھی، خاتون کو چند ہفتے قبل نفسیاتی علاج کے لیے ایک مقامی اسپتال میں داخل کیا گیا تھا۔ بتادوں کہ فراڈ خاتون کو گرفتار بھی کر لیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کیا سچ میں لکھنؤ کے ایک اسپتال میں 11 بچے ایک ماں نے بیک وقت جنم دیا؟

جنوبی افریقہ کی ایک خاتون کے دس بچوں کو جنم دینے کے حوالے سے کیا ہے حقیقت؟

ان سبھی تحقیقات کے باوجود ہم نے مزید کیورڈ سرچ کیا۔ اس دوران ہمیں گوٹنگ پروونس اور مارون کیرلس نامی آفیشل ٹویٹر ہینڈل پر وائرل دعوے سے متعلق 9 اور 15 جون 2021 کو شیئر کئے گئے پوسٹ ملے۔ گوٹنگ پروونس کی پوسٹ کے مطابق جنوبی افریقہ کے جس علاقے میں دس بچوں کے پیدا ہونے کی خبر وائرل ہوئی تھی، ان علاقوں کے کسی بھی سرکاری یا نجی اسپتال میں 10 بچوں کے بیک وقت پیدا ہونے کا واقعہ پیش نہیں آیا ہے۔ وہیں مارون کیرلس نے ایک پریس ریلیز شیئر کیا ہے۔ جو اس خاندان کی جانب سے جاری کیا گیا تھا، جس میں واضح کیا گیا ہے کہ دس بچوں کو جنم دینے والی خبر سراسر غلط ہے۔

Conclusion

نیوز چیکر کی تحقیقات میں یہ ثابت ہوتا ہے کہ جنوبی افریقہ کی ایک خاتون کے بیک وقت 10 بچوں کو جنم دینے والی خبر فرضی ہے۔ جن نومولود بچوں کی تصویر شیئر کی گئی ہے وہ بھی افریقی خاتون کے نہیں ہیں اور حالیہ رپورٹس کے مطابق گوسیامی سیٹھول کو فراڈ کے الزام میں گرفتار بھی کر لیا گیا ہے۔

Result: False

Our Source

Ruters

Burlinturk

Al arabiya

Qaumiawaz

Tweet

Tweet

نوٹ:کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔

9999499044

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Mohammed Zakariya
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Most Popular