Authors
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.
پانچ اہم تحقیقات پر مشتمل رپورٹ محض 5 منٹ میں درج ذیل کے سلائیڈ میں پڑھیں۔ جنہیں اس ہفتے سوشل میڈیا پر صارفین نے خوب شیئر کیا تھا۔
پانی میں پھینکی جا رہی کار سری لنکا کے سابق وزیر اعظم مہندا راجا پاکشے کی نہیں ہے
سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو کے حوالے سے دعویٰ کیا گیا کہ پانی میں پھینکی جا رہی کار سری لنکا کے سابق وزیر اعظم مہندا راجا پکشے کی ہے۔جب ہم نے اس کی تحقیقات کی تو پتا چلا کہ بھیڑ کے ذریعے پانی میں پھینکی جا رہی کار سری لنکا کے سابق وزیر اعظم مہندا راجا پکشے کی نہیں ہے۔ بلکہ سری لنکن وزیر جونسٹن فرناڈو کی بیک اپ کار ہے۔ جسے ایس ایل پی پی کے مشتعل حامیوں نے بیرا لیک میں پھینک دیا تھا۔
کیا برہنہ کر کے زد و کوب کئے جا رہے یہ لوگ سری لنکا کے وزراء ہیں؟
سوشل میڈیا پر اس ہفتے ایک ویڈیو شیئر کیا گیا، جس میں کچھ لوگوں کو برہنہ کر کے زد و کوب کئے جا رہے ۔ دعوی تھا کہ یہ لوگ سری لنکا کے وزراء ہیں۔ وائرل ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کچھ برہنہ لوگ سامنے کھڑے ہجوم سے مدد کی التجاء کر رہے ہیں۔ ہماری تحقیقات میں پتا چلا کہ ویڈیو میں نظر آرہے لوگ قیدی ہیں جنہیں مظاہرین پر حملہ کرنے لئے جیل سے آزاد کیا گیا تھا۔
گاڑی پر سوار لوگوں کی پٹائی کی یہ ویڈیو بھارت کی ہے؟
اس ہفتے ایک ویڈیو سے متعلق دعویٰ کیا گیا کہ بھارت میں مسجد کے باہر گاڑی میں سوار ہندو مذہب کے لوگ ہنگامہ کر رہے تھے۔ لیکن وہاں موجود صرف پانچ مسلمانوں نے انہیں سبق سکھا دیا۔ تحقیقات سے پتا چلا کہ ویڈیو بنگلہ دیش کی ہے۔
انڈونیشیاء میں ٹوٹے پُل کی ویڈیو کو آسام سے جوڑکر کیا جا رہا ہے شیئر
پانی میں بہتے ٹوٹے پُل کی ویڈیو کو اردو اور عربی کیپشن کے ساتھ شیئر کیا گیا اور ویڈیو سے متعلق صارفین کا دعویٰ تھا کہ یہ آسام کا ہے جو ٹوٹ کر پانی میں بہہ رہا ہے۔ جبکہ تحقیقات سے واضح ہوا کہ انڈونیشاء میں ٹوٹے پُل کی ویڈیو کو بھارت کے آسام کا بتاکر شیئر کیا جا رہا ہے۔ ویڈیو میں جو پل پانی کے بہاؤ میں بہتا ہوا نظر آ رہا ہے وہ انڈونیشیاء کا کَمبنیرو بریج ہے جو 2021 میں آئے سیلاب کی وجہ سے بہہ گیا تھا۔
نوٹ: کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔9999499044
Authors
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.