Fact Check
Weekly Wrap: ایران-اسرائیل تنازعہ سے جوڑکر شیئر کئے گئے 5 وائرل پوسٹ کا مختصر فیکٹ چیک یہاں پڑھیں
اس ہفتے سوشل میڈیا پر ایران-اسرائیل تنازعہ سے منسوب کرکے مختلف ویڈیوز فرضی دعوے کے ساتھ شیئر کی گئیں، جن میں روس کے جنگی طیارہ حادثے کی ویڈیو کو حالیہ تنازعہ سے جوڑکر شیئر کیا گیا۔ اس کے علاوہ اے آئی ویڈیو و پاور پلانٹ میں لگی آگ کی پرانی ویڈیو فرضی دعوے کے ساتھ شیئر کی گئیں۔ جن سے متعلق 5 مختصر فیکٹ چیک درج ذیل میں پڑھ سکتے ہیں۔

کیا ایران کی جانب سے اسرائیل کے 2 جنگی طیارے مار گرانے کی ہے یہ ویڈیو؟
سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو کے ساتھ دعویٰ کیا گیا کہ فضا میں اڑ رہے اسرائیل کے 2 جنگی طیارے کو ایران نے مار گرایا ہے۔ تحقیقات سے معلوم ہوا دونوں طیارے روس کے ایس یو25 ہے جن میں سے ایک یوکرین پر فضائی حملے کے مشن کے دوران حادثے کا شکار ہو گیا تھا۔ پورا فیکٹ چیک پڑھنے کےلئے لنک کلک کریں۔

کیا ایران کی جانب سے تل ابیب پر کئے گئے حملے کا ہے یہ منظر؟
عمارتوں پر ہو رہے دھماکے کی ایک ویڈیو کے ساتھ دعویٰ کیا گیا کہ یہ ویڈیو ایران کی جانب سے تل ابیب پر کئے گئے حملے کا ہے۔ جب ہم نے اس کی باریکی سے تحقیقات کی تو معلوم ہوا ویڈیو پرانی اور عراق کی ہے۔ یہاں پڑھیں مکمل فیکٹ چیک۔

کیا اسرائیل کے حیفہ میں موجود ایٹمی بجلی گھر پر ایران کی جانب سے کئے گئے حملے کی ہے یہ ویڈیو؟
پاور پلانٹ میں لگی بھیانک آگزنی کی ویڈیو کے ساتھ دعویٰ کیا گیا کہ یہ منظراسرائیل کے حیفہ میں موجود ایٹمی بجلی گھر کا ہے، جسے ایران نے میزائل سے حملہ کرکے تباہ کردیا ہے۔ لیکن ہماری تحقیقات سے معلوم ہوا یہ ویڈیو تقریباً 10 برس پرانی ہے اور اس کا حالیہ ایران-اسرائیل تنازعہ سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ مکمل فیکٹ چیک یہاں پڑھیں۔

کیا وائرل ویڈیو میں اسرائیلی فوجی ایران سے حملہ روکنے کی کر رہا ہےالتجا؟
سوشل میڈیا پراسرائیلی فوج کے ایران سے حملہ نہ کرنے کی التجا کی ویڈیو منظر عام پر آنے کا بتاکر شیئر کی گئی۔ ہم نے اس ویڈیو کی تحقیقات کی تو معلوم ہوا کہ اسے مصنوعی ذہانت کی مدد سے تیار کیا گیا ہے۔ یہاں پڑھیں پوری تحقیقات۔

کیا اسرائیل-ایران تنازعہ کے درمیان اسرائیلی عوام نے اسرائیلی وزیر دفاع کو روکا سر راہ؟
سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو کے ساتھ دعویٰ کیا گیا کہ اسرائیل پر ایران کے حملے کے بعد اسرائیلی عوام اپنے وزیر دفاع سے سرراہ الجھ گئی۔ لیکن ہم نے جب اس ویڈیو کی تحقیقات کی تو معلوم ہوا ویڈیو پرانی ہے اور اس کا حالیہ تنازعہ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ پورا فیکٹ چیک یہاں پڑھیں۔