اتوار, دسمبر 22, 2024
اتوار, دسمبر 22, 2024

HomeFact CheckWeekly Wrap: بھارت-کینیڈا کشیدگی و دیگر موضوع پر 5 فیکٹ چیک یہاں...

Weekly Wrap: بھارت-کینیڈا کشیدگی و دیگر موضوع پر 5 فیکٹ چیک یہاں پڑھیں

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

اس ہفتے سوشل میڈیا پر بھارت و کینیڈا کے درمیان کشیدگی سے منسوب کرکے کئی فرضی پوسٹ شیئر کئے گئے۔ جن میں کینیڈا کے وزیر اعظم جستن ٹروڈو کے سکھوں کے ساتھ دھرنے میں شامل ہونے کا بتا کر ایک ویڈیو شیئر کیا گیا، اس کے علاوہ امرتسر راء آفس کے سامنے سکھوں کا احتجاج و کینیڈا میں راشٹریہ سویم سیوک سنگھ پر پابندی لگانے کا بتاکر ایک ویڈیو شیئر کیا گیا۔ وہیں غیر اسلامی ادارے میں حجابی لڑکی پر تشد کرنے کی ویڈیو خوب وائرل ہوئی۔ ان سبھی وائرل پوسٹ سے متعلق مختصر فیکٹ چیک درج ذیل میں پڑھیں۔

کیا کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو سکھوں کے مظاہرے میں ہوئے شامل؟

کینیڈین وزیر اعظم کی ایک ویڈیو کے ساتھ دعویٰ کیا گیا کہ انڈیا اور کینیڈا کے بیچ کشیدگی کے بعد وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو سکھوں کے دھرنے میں شرکت کرنے پہنچ گئے۔ لیکن سرچ کرنے پر معلوم ہوا کہ ویڈیو پرانی اور سکھوں کے دھرنے کی نہیں بلکہ ایک پروگرام میں شرکت کے بعد کی ہے۔ پوری پڑتال یہاں پڑھیں۔

کیا جسٹن ٹروڈو حکومت نے کینیڈا میں آر ایس ایس پر پابندی عائد کردی ہے؟

ایک ویڈیو کے ساتھ سوشل میڈیا پر دعویٰ کیا گیا کہ کینیڈا میں ہندو تنظیم راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) پر پابند لگا دی گئی ہے۔ جبکہ یہ دعویٰ فرضی ہے۔ حکومت کی جانب سے آر ایس ایس پر پابندی سے متعلق سرکاری بیان جاری نہیں کیا گیا ہے۔ پورا سچ یہاں پڑھیں۔

کیا یہ ویڈیو امرتسر راء آفس کے سامنے سکھوں کے مظاہرے کی ہے؟

سکھوں کے مظاہرے کی ایک ویڈیو کے ساتھ دعویٰ کیا گیا کہ یہ امرتسر راء آفس کے سامنے سکھوں کے تازہ مظاہرے کی ہے۔ لیکن تحقیقات سے معلوم ہوا کہ ویڈیو کا حالیہ واقعے سے کوئی تعلق نہیں ہے، بلکہ ویڈیو پرانی ہے۔ پورا فیکٹ چیک یہاں پڑھیں۔

کیا غیر اسلامی ادارے میں مسلمان لڑکی کے ساتھ ہو رہے تشدد کی ہے یہ وائرل ویڈیو؟ 

سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے ایک ویڈیو شیئر کی گئی۔ جس میں ایک حجابی لڑکی پر کمرۂ جماعت میں تین لڑکے تشدد کرتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔ دعویٰ کیا گیا کہ غیر اسلامی ادارے میں مسلمان لڑکی پر لڑکے تشدد کر رہے ہیں۔ جبکہ تحقیقات سے معلوم ہوا کہ ویڈیو پرانی اور انڈونیشیاء کے ایک نجی اسلامی اسکول کی ہے۔ پورا سچ یہاں پڑھیں۔

رشوت مانگنے پر سرکاری دفتر میں چھوڑے گئے سانپوں کی وائرل تصویر کی کیا ہے حقیقت؟

سوشل میڈیا پر ایک تصویر شیئر کی گئی۔ جس میں ایک شخص کمرے میں سانپوں کو چھوڑتا ہوا نظر آ رہا ہے۔ دعویٰ کیا گیا کہ بھارت کا تازہ ترین معاملہ، کسانوں نے رشوت مانگنے پر سرکاری دفتر میں 40 سانپ چھوڑ دئیے۔ جبکہ تحقیقات سے پتا چلا کہ وائرل تصویر تقریبا 12 سال پرانی اور اترپردیش کے بستی ضلع کی ہے، جہاں ہکل خان نامی سپیرے نے مقامی افسروں سے تنگ آکر سرکاری دفتر میں درجنوں سانپ چھوڑ دیئے تھے۔ پورا فیکٹ چیک یہاں پڑھیں۔

نوٹ: کسی بھی مشتبہ خبر کی تحقیق، ترمیم یا دیگر تجاویز کے لئے ہمیں واہٹس ایپ نمبر 9999499044 پر آپ اپنی رائے ارسال کرسکتے ہیں۔ ساتھ ہی ہمارے واہٹس چینل بھی فالو کریں۔

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Mohammed Zakariya
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Most Popular