Newchecker.in is an independent fact-checking initiative of NC Media Networks Pvt. Ltd. We welcome our readers to send us claims to fact check. If you believe a story or statement deserves a fact check, or an error has been made with a published fact check
Contact Us: checkthis@newschecker.in
Fact Check
سوشل میڈیا پر دینک بھاسکر کی ایک خبر کے اسکرین شاٹ کے ذریعے یہ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ راجستھان میں مسلمانوں کی جانب سے مسجد کے سامنے دلت بارات پر ہوئے پتھراؤ۔ خبر کی سرخی میں لکھا ہے کہ “مسجد کے سامنے دلت کی بارات نکلی تو پتھر پھینکے: راج گڑھ میں مسلم نوجوانوں نے بند کرایا بینڈ باجا، جم کر کی پٹائی”۔
اس اسکرین شاٹ کو شیئر کرتے ہوئے صارفین کیپشن میں لکھ رہے ہیں، ‘راجستھان میں شیڈیول کاسٹ کے ماننے والوں پر حملہ عام ہے، لیکن ٹھیکیدار خاموش رہیں گے، کیونکہ یہ ان کے ایجینڈے کے مطابق نہیں ہے۔ اس پوسٹ کو فیس بک اور ٹویٹر صارفین نے شیئر کیا ہے۔ اس کے علاوہ یوپی بی جے پی کے ترجمان اور وکیل پرشانت عمراؤ نے بھی اس پوسٹ کو اپنے آفیشل ٹویٹر ہینڈل سے شیئر کیا ہے۔ تاہم بعد میں انہوں نے اپنا ٹویٹ ڈیلیٹ بھی کر دیا۔
گزشتہ دنوں راجستھان کے کئی حصوں میں فرقہ وارانہ کشیدگی کا معاملہ پیش آیا تھا۔ جودھ پور، کرولی اور بھیلواڑہ میں دو فرقوں کے درمیان جھڑپوں کی کئی خبریں سامنے آئی تھیں۔ جس کی وجہ سے راجستھان سرخیوں میں ہے۔ راجستھان میں بھی اگلے سال کے آخر میں انتخابات ہونے والے ہیں۔ اس سے قبل راجستھان سے متعلق کئی گمراہ کن پوسٹس سوشل میڈیا پر وائرل ہو چکی ہیں۔
سب سے پہلے ہم نے کچھ کیورڈ کی مدد سے گوگل پر روزنامہ بھاسکر کی اس خبر کو سرچ کیا، جس میں مسجد کے سامنے دلت بارات پر ہوئے پتھراؤ کا دعویٰ کیا گیا ہے۔ سرچ کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ یہ خبر 19 مئی 2022 کو روزنامہ بھاسکر کی ویب سائٹ پر شائع ہوئی تھی۔ لیکن روزنامہ بھاسکر نے اپنے مدھیہ پردیش سیکشن میں یہ خبر شائع کی ہے۔ اس کے ساتھ راج گڑھ کی خبر میں یہ واقعہ بھی بتایا گیا ہے۔ قابل ذکر ہے کہ راج گڑھ مدھیہ پردیش کا ایک ضلع ہے۔
اس معاملے پر ہمیں اور بھی بہت سی خبریں ملی ہیں، جن میں اس واقعے کو مدھیہ پردیش کا بتایا گیا ہے۔ اے بی پی نیوز کی ایک خبر کے مطابق، 17 مئی کو راج گڑھ میں ایک دلت دولہے کی بارات پر مسلمانوں نے حملہ کیا۔ بارات ایک مسجد کے سامنے سے نکل رہی تھی کہ کچھ لوگوں نے بارات پر پتھراؤ کیا۔ پتھر بازی میں دلت سماج کے چار باراتی بری طرح زخمی ہو گئے۔ بارات میں بینڈ اور ڈھول روکنے پر لوگوں نے مار پیٹ کی تھی۔ پولیس نے اس معاملے میں چھ لوگوں کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے۔
روزنامہ بھاسکر کی خبر کے مطابق اس کیس میں ثمر لالہ، فرحان خان، جنید خان، سہیل خان، صابر خان، انس قصائی اور ڈگا خان کو ملزم بنایا گیا ہے۔ اس معاملے پر امر اجالا نے بھی ایک خبر شائع کی ہے۔ مذکورہ سبھی میڈیا رپورٹس سے واضح ہو چکا کہ مسجد کے سامنے دلت بارات پر ہوئے پتھراؤ کا یہ معاملہ راجستھان کا نہیں بلکہ مدھیہ پردیش کا ہے۔
اس طرح ہماری تحقیقات میں ثابت ہوا ہے کہ مسجد کے سامنے دلت بارات پر ہوئے پتھراؤ کا یہ معاملہ راجستھان کا نہیں بلکہ مدھیہ پردیش کا ہے۔ تاہم خبروں کے مطابق یہ بات درست ہے کہ پتھراؤ مسلم کمیونٹی کی جانب سے کیا گیا تھا۔
Our Sources
Report of Dainik Bhaskar, published on May 19, 2022
Report of ABP News, published on May 18, 2022
Report of Amar Ujala published on May 19, 2022
نوٹ: کسی بھی مشتبہ خبر کی تحقیق، ترمیم یا دیگر تجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔9999499044
Mohammed Zakariya
May 6, 2025
Mohammed Zakariya
April 22, 2025
Mohammed Zakariya
April 4, 2025