Newchecker.in is an independent fact-checking initiative of NC Media Networks Pvt. Ltd. We welcome our readers to send us claims to fact check. If you believe a story or statement deserves a fact check, or an error has been made with a published fact check
Contact Us: checkthis@newschecker.in
Fact Check
ہفتہ واری رپورٹ میں آج ہم 5 ایسے وائرل دعوے کی حقائق کو سامنے رکھیں گے ۔جو اس ہفتے سوشل میڈیا پر کافی وائرل ہوا تھا۔ درج ذیل میں یک بعد دیگرے اسٹوری ملاحظہ فرمائیں۔
سوشل میڈیا پر عربی اور اردو کیپشن کے ساتھ اس ہفتے ہاتھوں میں آئس کریم لئے شخص کی تصویر کو طالبانی جنگجو کا بتاکر خوب شیئر کیاگیا۔ صارفین کا اس تصویر سے متعلق دعویٰ تھاکہ افغانستان میں جنگ جیتنے کے بعد ایک طالبانی لوگوں کو آئس کریم کھلا رہا ہے۔ جبکہ سچائی اس سے مختلف ہے۔ یہ تصویر 19 سال پرانی ہے اور یہ شخص اپنے بچوں کے لئے آئس کریم خرید کر ہاتھوں میں لئے ہوا ہے۔
ان دنوں سوشل میڈیا پر بھارتی فوجی جوانوں کی ویڈیو کو خوب شیئر کیاگیا۔ جس میں صارفین کا دعویٰ تھا کہ انڈین فوجیوں کو زہریلا اور باسی کھانا دیا گیا۔ جس کی وجہ سے آرمی کے کئی جوان بیمار ہو گئے ہیں۔ اس ویڈیو کو پٹھان کوٹ کا بتا کر بھی شیئر کیا جا رہا ہے۔ تحقیقات سے واضح ہوا کہ بھارتی فوجی جوانوں کی ویڈیو کو گمراہ کن دعوے کے ساتھ شیئر کیا گیا ہے یہ ویڈیو پٹھان کوٹ کا ہے۔ جہاں فوجی جوان ٹریننگ کے دوران گرمی کی شدت کی وجہ سے بیمار پڑ گئے تھے۔ اس واقعے کے دوران 1 جوان شہید ہوگیا تھا، جبکہ متعدد کو اسپتال میں داخل کیا گیا تھا۔
فیس بک اور ٹویٹر پر اس ہفتے صارفین نے برہنہ تصویر کو خوب شیئر کیا۔ جس کے ساتھ کیپشن میں لکھا تھا کہ “بی بی سی افغانستانی مجاہدین کے خلاف پروپیگنڈا کر رہی ہے۔ امریکہ کے “گوانتاناموبے جیل” میں ہو رہے مظالم اور قیدیوں کے رگوں میں پٹرول ڈرپ لگا کر جلانے، ڈیتھ ڈانس وغیرہ بی بی سی نہیں دکھاتی اور نا مجاہدین کی داڑھی منڈواکر انکو برہنہ زنجیروں میں باندھنے والوں کا ذکر کرتی ہے”۔ جبکہ سچائی یہ تھی کہ کنٹیلی تار میں لپٹے شخص کی تصویر روس کے سینٹ پیٹرس برگ کی ہے۔ جہاں پیٹر پیلونسکی نام کے آرٹسٹ نے برہنہ ہوکر تار میں خود کو لپیٹ کر احتجاجی مظاہرہ کیا تھا۔ تصویر مئی 2013 کی ہے۔ رہی بات بی بی سے کے گوانتاناموبے جیل میں مسلمانوں پر ہو رہے تشدد کو دکھانے کی تو بی بی سی نے اس سلسلے میں خبر شائع کی ہے۔ اس طرح وائرل تصویر کے ساتھ کیا گیا دعویٰ گمراہ کن ثابت ہوتا ہے۔
ہتھیار کے ساتھ رقص کے ویڈیو کو طالبان سے منسوب کرکے اس ہفتے خوب شیئر کیاگیا۔ صارفین کا دعویٰ تھا کہ بھارتی ٹی وی چینل نے پاکستانی صوبے خیبرپختونخوا میں شادی کی ایک وائرل ویڈیو کو افغانستان میں طالبان کی فتح کا بتا کر خبر میں دکھایا ہے اور کچھ یورزس نے ویڈیو کو طالبان کے ڈانس کا بھی بتاکر شیئر کیا تھا۔ لیکن سچائی یہ ہے کہ وائرل ویڈیو کا افغان طالبان سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ دراصل رقص کا یہ ویڈیو پاکستان کے بنو کا ہے، جہاں شادی کی تقریب میں کچھ لوگ ہتھیار کے ساتھ روایتی طور پر رقص کر رہے تھے۔
اس ہفتے اردو نیوز ویب سائٹ پر افغانی رپورٹر کی تصویر کے ساتھ خبر شائع کی گئی۔ جس میں دعویٰ کیا کہ طلوع نیوز کے صحافی زیار یاد کو کابل ایئر پورٹ پر طالبان نے قتل کر دیا ہے۔ جبکہ تحقیقات سے پتا چلا کہ زیار خان یار کے ساتھ طالبانی کی نوک جھوک ہوئی تھی۔ جسے غلط طریقے سے سوشل میڈیا اور نیوز ویب سائٹ نے خبر شائع کیا تھا۔
نوٹ:کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔
9999499044
Mohammed Zakariya
May 10, 2025
Mohammed Zakariya
April 12, 2025
Mohammed Zakariya
March 29, 2025