اتوار, دسمبر 22, 2024
اتوار, دسمبر 22, 2024

HomeFact CheckWeekly Wrap:پانچ منٹ میں ہفتے کی 5 اہم تحقیقات یہاں پڑھیں

Weekly Wrap:پانچ منٹ میں ہفتے کی 5 اہم تحقیقات یہاں پڑھیں

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

اس ہفتے سوشل میڈیا پر وائرل پوسٹ پر کئے گئے 5 اہم تحقیقاتی رپورٹ مختصراً درج ذیل کے سلائڈ میں پڑھ سکتے ہیں۔ جو اس ہفتے سوشل میڈیا پر صارفین نے کافی شیئر کئے تھے۔

پانی میں تیر رہی کاروں کی یہ تصویر شمالی عراق کے اربیل کی نہیں ہے

ٹویٹر پر اس ہفتے پانی میں تیر رہی کاروں کی ایک تصویر کو شمالی عراق کے اربیل کا بتاکر شیئر کیا گیا۔ صارف نے تصویر کے کیپشن میں عربی زبان میں لکھا تھا کہ شمالی عراق کے اربیل میں تیز بارش کے سبب گاڑیاں ڈوب گئیں۔ جبکہ تحقیقات سے پتا چلا کہ یہ تصویر بھارت کے اتراکھنڈ کے جیم کاربیٹ نیشنل پارک کی ہے۔

پوری پڑتال یہاں پڑھیں۔۔۔

پاکستان میں ہندو خاتون کو اغوا کرنے کے بعد قتل کا بتاکر شیئر کیا گیا یہ ویڈیو گمراہ کن ہے

سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو کے ساتھ دعویٰ کیا گیا کہ ,پاکستان کے سندھ کے عمرکوٹ میں ہندو خاتون کو اغوا کر نے کے بعد قتل کردیا گیا’۔ حنا خاتون نامی صارف نے ٹویٹر پر وائرل ویڈیو کو اردو کیپشن کے ساتھ شیئر کرتے ہوئے لکھا تھا کہ “پاکستان کا ہندو سماج کے تئیں مکروہ چہرہ ایک بار پھر منظر عام پر آگیا ہے جہاں صوبہ سندھ کے علاقے عمرکوٹ میں ہندو خاتون کو اغوا کرکے زیادتی کا نشانہ بنایا گیا اور بعد ازاں موت کے گھاٹ اتار دیا گیا”۔ جبکہ تحقیقات سے پتا چلا کہ ہندو خاتون کو اغوا کرنے کے بعد قتل والے دعوے کے ساتھ شیئر کی گئی ویڈیو گمراہ کن ہے۔ گھریلو تشدد کے ویڈیو کو پاکستان میں ہندؤں پر ظلم سے جوڑ کر شیئر کیا گیا ہے۔ جس خاتون کو ویڈیو میں کچھ لوگ گھسیٹ رہے ہیں، وہ اپنے شوہر سے طلاق لینے کے لئے کورٹ پہنچی تھی۔ خاتون کو زبردستی لے جانے والے لوگوں میں اس کا شوہر بھی شامل تھا۔ یہ دونوں ایک ہی طبقے سے تعلق رکھتے ہیں۔

پوری پڑتال یہاں پڑھیں۔۔۔

راجستھان کی نہیں ہے مذہب تبدیلی کے نام پر سوشل میڈیا پر شیئر کی گئی یہ تصویر

 ایک تصویر مذہب تبدیلی کی بتا کر شیئر کی گئی۔ جس میں تین خاتون ، ایک مرد اور ایک بچہ نظر آرہے ہیں۔ صارفین کا دعوی ہے کہ راجسھتان میں ایک ہی خاندان کے 5 افراد نے ہندو مذہب چھوڑ کر اسلام قبول کر لیا ہے۔ تحقیقات سے پتا چلا کہ راجستھان میں ایک ہی خاندان کے 5 افراد کے ہندو مذہب چھوڑ کر اسلام قبول کرنے کا دعویٰ گمراہ کن ہے۔ دراصل وائرل تصویر میں نظر آ رہے لوگ بنگلہ دیش کے نرسنگھ گڑی ضلع کے ماگھواڑی شہر کے ہیں،نا کہ راجستھان کے۔

یہاں پڑھیں پوری پڑتال۔۔۔

خرگوش انڈا دیتا ہے یا بچہ؟ وائرل دعوے کا پڑھیئے سچ

 ایک کولاج کے ساتھ دعویٰ کی جا رہا ہے کہ خرگوش انڈا دیتا ہے۔ کولاج میں ایک جانب خرگوش کے بچوں کی تصویر ہے اور دوسری طرف ہاتھ میں لئے کچھ انڈوں کی تصویر ہے۔ صارف کا دعویٰ ہے کہ تصویر میں نظر آرہے انڈے خرگوش کے ہیں جو سینے سے پہلے کلک کی گئی ہے۔ پڑتال سے پتا چلا کہ رگوش انڈا نہیں دیتی ہے، بلکہ وہ اپنے رحم میں 31 سے 33 دنوں تک بچے کو پالتی ہے پھر وہ کئی بچے کو ایک ساتھ جنم دیتی ہے۔ وائرل تصویر میں نظر آرہے انڈے کو امریکن کوے کا انڈا بتایا گیا ہے۔

پوری تحقیقات یہاں پڑھیں۔۔۔

اداکارہ شری دیوی کی موت پر تین روزہ قومی سوگ کا نہیں کیا گیا تھا اعلان، جنرل بپن راوت کی موت سے جوڑ کر سوشل میڈیا پر کیا گیا گمراہ کن دعوی

اس ہفتے سوشل میڈِیا پر جنرل بپن راوت اور شری دیوی کے حوالے سے دعویٰ کیا گیا کہ اداکارہ شری دیوی کی موت پر تین روزہ قومی سوگ کا اعلان کیا گیا تھا۔ لیکن سی ڈی ایس بپن راوت کی موت پر کسی قومی سوگ کا اعلان نہیں کیا گیا۔ تحقیقات سے پتا چلا کہ سوشل میڈیا پر کیا گیا دعویٰ “اداکارہ شری دیوی کے انتقال پر 3 دن کے قومی سوگ کا اعلان کیا گیا تھا لیکن تینوں فوجوں کے صدر جنرل بپن راوت کے انتقال پر کسی قومی سوگ کا اعلان نہیں کیا گیا” گمراہ کن ہے۔ اداکارہ شری دیوی کے انتقال پر قومی سوگ کا اعلان نہیں کیا گیا تھا بلکہ مہاراشٹر سرکار نے ریاستی اعزاز کا اعلان کیا تھا اور جنرل بپن راوت کے انتقال پر اتراکھنڈ سرکار نے 3 دن کے ریاستی سوگ کا اعلان کیا تھا۔

پوری تحقیقات یہاں پڑھیں۔۔۔


نوٹ:کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔

9999499044

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Mohammed Zakariya
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Most Popular