جمعہ, دسمبر 20, 2024
جمعہ, دسمبر 20, 2024

HomeFact Checkہوائی جہاز حادثے کی یہ ویڈیو چین کی نہیں بلکہ روس کے...

ہوائی جہاز حادثے کی یہ ویڈیو چین کی نہیں بلکہ روس کے ماسکو کی ہے

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Claim

ہوائی جہاز حادثے کی ایک ویڈیو کو چین کے ایسٹرن ایئرلائن طیارہ حادثے سے جوڑ کر سوشل میڈیا پر شیئر کیا جا رہا ہے۔ وائرل ویڈیو میں طیارے کو رن وے پر کریش ہوتا ہوا دیکھا جا سکتا ہے۔ صارف نے ویڈیو کے کیپشن میں لکھا ہے کہ “چائنا ایسٹرن ایئرلائن کا ایک مسافر طیارہ جس میں 132 افراد سوار تھے، جنوبی چین میں فضائی ٹریفک کنٹرول سے رابطہ منقطع ہونے اور تین منٹ کے اندر ہزاروں میٹر نیچے گرنے کے فوراً بعد گر کر تباہ ہو گیا”۔

ہوائی جہاز حادثے کی یہ ویڈیو چین کی نہیں بلکہ روس کے ماسکو کی ہے
Courtesy:FB/ahmadtrvswat

Fact

ہوائی جہاز حادثے کی ویڈیو کے ساتھ لکھے دعوے کی سچائی جاننے کے لئے ہم نے اپنی ابتدائی تحقیقات کا آغاز کیا۔ ویڈیو کو کیفریم میں تقسیم کیا اور ان فریم کو ین ڈیکس سرچ کیا۔ جہاں ہمیں ٹاپ نیوز نامی یوٹیوب چینل پر 8 اپریل 2021 کو اپلوڈ شدہ وائرل ویڈیو ملا، ترجمہ کرنے پر پتا چلا کہ اس ویڈیو کو 2019 میں شیریمیٹیو ایئر پورٹ پر ایس ایس جے 100 ایئرکرافٹ حادثے کا بتایا گیا ہے۔

مزید سرچ کے دوران ہمیں یہی ویڈیو سی بی سی نیوز کے یوٹیوب چینل اور دی ایکونومسٹ نامی ویب سائٹ پر بھی ملی۔ دونوں رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یہ ویڈیو روس کی دارالحکومت ماسکو کے شیریمیٹیو ایئر پورٹ پر ہوئے حادثے کی ہے، جس میں تقریباً 41 افراد جاں بحق ہو گئے تھے۔ اس ویڈیو کا حالیہ چین میں ہوئے ہوائی جہاز حادثے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

Courtesy: YouTube/CBC News

Result: False Context/False

اگر آپ کو یہ فیکٹ چیک پسند آیا ہے اور اس طرح کے دیگر فیکٹ چیک پڑھنا چاہتے ہیں تو یہاں کلک کریں۔

نوٹ:کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں9999499044

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Mohammed Zakariya
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Most Popular