Authors
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.
اس ہفتے سوشل میڈیا پر وائرل پوسٹ پر کئے گئے 5 اہم تحقیقاتی رپورٹ مختصراً درج ذیل کے سلائڈ میں پڑھ سکتے ہیں۔ جو اس ہفتے سوشل میڈیا پر صارفین نے کافی شیئر کئے تھے۔
سی ڈی ایس بپن راوت کے ہیلی کاپٹر کریش کے نام پر ملک شام کا پرانا ویڈیو کیا جا رہا ہے شیئر
جنرل بپن راوت کے ہیلی کاپٹر حادثے کے بعد سوشل میڈیا پر اس ہفتے کئی ویڈیو صارفین نے شیئر کئے۔ ان میں سے ایک ایسا ویڈیو شیئر کیا جا رہا ہے، جس میں ہیلی کاپٹر فضا میں کریش ہوتے ہوئے نظر آرہا ہے۔ اس ویڈیو کے کیپشن میں صارفین نے لکھا ہے کہ “بھارتی آرمی چیف آف ڈیفینس اسٹاف کا ہیلی کاپٹر کریش ہوتے ہوئے”۔ جبکہ تحقیقات سے پتا چلا کہ وائرل ویڈیو ایم آئی-17وی5 کریش کا نہیں ہے۔یہ ویڈیو ملک شام کے ادلب کا ہے، جہاں شامی باغیوں نے سرکاری ہیلی کاپٹر کو میزائل کے ذریعے تباہ کردیا تھا۔
جموں آرمی ہیلی کاپٹر حادثے کی تصویر کو جنرل بپن راوت سے منسوب کر کے کیا جا رہا ہے شیئر
اس ہفتے جنرل بپن راوت کے ہیلی کاپٹر حادثے میں ہلاکت کے بعد سوشل میڈیا پر آرمی ہیلی کاپٹر اور سی ڈی ایس جنرل بپن راوت کی تصاویر بھی شیئر کی گئیں۔ حادثے کا شکار ہیلی کاپٹر کی اس تصویر کو انڈین ایئرفورس کے ہیلی کاپٹر ایم آئی17وی5 سے منسوب کیا جا رہا ہے، جس میں جنرل بپن راوت سوار تھے۔ جبکہ ہیلی کاپٹر حادثے کی یہ تصویر حال کے دنوں کی نہیں ہے، بلکہ جموں کے ضلع پونچھ میں تکنیکی خرابی کی وجہ سے 2019 میں جلد بازی میں ہیلی کاپٹر کریش لینڈنگ کی ہے۔
جلے ہوئے انسانوں کی یہ تصویر برما کے مسلمانوں کی نہیں ہے
گزشتہ دنوں پاکستان کے سیالکوٹ کے لیدر فیکٹری کے سری لنکن مینجر کو سر عام مذہبی جذبات مجروح کرنے کے الزام میں زندہ جلا دیا گیا تھا۔ اسی کے پیشِ نظر جلے ہوئے انسانوں کی ایک تصویر کو برما کے مسلمانوں کا بتا کر شیئر کیا جا رہا ہے۔ جبکہ تحقیقات سے پتا چلا کہ یہ تصویر برما کے مسلمانوں کی نہیں ہے، بلکہ کانگو ملک میں ہوئے ٹینکر حادثے کے دوران لوگوں کی لاش کی ہے۔ اس حادثے میں 200 سے زائد افراد کی اموات ہوئی تھیں۔
سیالکوٹ سانحہ سے جوڑ کر پتلے کو نذر آتش کرنے کی تصویر گمراہ کن دعوے کے ساتھ وائرل
پاکستان کے سیالکوٹ سانحہ سے منسوب کر کے خاتون کے سامنے جل رہے پتلے کو سری لنکن شہری پریانتھا کمار کا بتاکر خوب شیئر کیا گیا۔ لیکن تحقیقات سے پتا چلا کہ افشاں لطیف نامی پاکستانی خاتون احتجاج کے دوران پتلہ جلا رہی ہیں نہ کہ یہ اصلیت میں کسی انسان کا جسم ہے۔
اومیکرون ویریئنٹ سے جوڑکر 1963 میں بنی فلم کا ایک پوسٹر گمراہ کن دعوے کے ساتھ کیا جا رہا ہے شیئر
اس ہفتے اومیکرون ویریئنٹ سے منسوب کر کے ایک پوسٹر شیئر کیا گیا۔ جس میں اومیکرون لکھا ہوا تھا۔ دعویٰ کیا گیا کہ اومیکرون وائرس کو 1963 کی ایک ‘اومیکرون’ نامی فلم میں ہی واضح کردیا گیا تھا کہ یہ وائرس انسانی جسم میں سرایت کرکے اس پر قابو پا لیتا ہے۔ جبکہ تحقیقات سے پتا چلا کہ یہ پوسٹر ایک سائنس فکشن فلم کا ہے۔ جس میں ایلئن ایک انسانی جسم پر قبضہ کیسے کرتا ہے، اس حوالے سے جانکاری دی گئی ہے۔ بقیہ جانکاری درج ذیل لنک پر کلک کرے پڑھیں۔
نوٹ:کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔
9999499044
Authors
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.