Authors
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.
اس ہفتے سوشل میڈیا پر وائرل پوسٹ پر کئے گئے 5 اہم تحقیقاتی رپورٹ مختصراً درج ذیل کے سلائڈ میں پڑھ سکتے ہیں۔ جو اس ہفتے سوشل میڈیا پر صارفین نے کافی شیئر کئے تھے۔
حضرت محمدﷺ کے نام سے منسوب گھر کی تصویر بھارت کے اُدےپور کی ہے
فیس بک پر ایک صارف نے قدیم زمانے کے کچھ برتنوں کی ایک تصویر شیئر کی اور اسے حضرت محمدﷺ کے گھر کا بتایا۔ صارف نے تصویر کے اوپر ہندی زبان میں لکھا تھا کہ “ہمارے پیارے نبیﷺ کا گھر مبارک، ہے کوئی بھائی جو ماشاء اللہ لکھے”۔ ہمارے آرٹیکل لکھنے تک اس پوسٹ پر 107 شیئر، 935 لائکس اور 240 کمنٹس تھے۔ جبکہ تحقیقات سے پتا چلا کہ حضرت محمدﷺ کے گھر سے منسوب کرکے راجستھان کے ادےپور کے سٹی پلیس میں موجود قدیم زمانے کے باروچی خانے کے برتنوں کی تصویر شیئر کی گئی ہے۔ اس تصویر کا حضورﷺ سے دور دور تک کوئی تعلق نہیں ہے۔
جرمنی کے برلن میں غیب سے اذان کی آواز سنائی دینے کا ویڈیو گمراہ کن ہے
سوشل میڈیا پر 2 منٹ 48 سیکینڈ کے ایک ویڈیو کو خوب شیئر کیا گیا۔ صارفین نے ویڈیو سے متعلق دعویٰ کیا تھا کہ جرمنی کے برلن شہر میں غیب سے اذان کی آواز سنائی دے رہی ہے، جسے وہاں کے لوگ اپنے موبائل کیمرہ میں قید کر رہے ہیں۔ تحقیقات سے پتا چلا کہ جو دعویٰ کیا جا رہا ہے وہ گمراہ کن ہے۔ دراصل کووڈ-19 بحران کے دوران برلن کی ایک دارالسلام نامی مسجد میں دی گئی اذان کی آواز ہے، جس کے ویڈیو کو اب جرمنی کے برلن میں آسمان سے اذان کی آواز کا بتا کر شیئر کر رہے ہیں۔
پوری پڑتال یہاں پڑھیں۔۔۔
پولس تشدد کا یہ وائرل ویڈیو بھارتی فوج کا نہیں ہے
پولس تشدد کے اس ویڈیو کو بھارتی فوج کا کشمیری پر تشدد کا بتاکر شیئر کیا گیا۔ تحقیقات سے پتا چلا کہ ویڈیو بھارت کے کشمیر کا نہیں ہے، بلکہ پاکستان کے کراچی کے عزیز آباد کا ہے۔ جہاں پاکستانی رینجرس نے پاکستان کے ڈان وائٹ اسٹار نیوز کے فوٹوگرافر فیصل مجید کو کوریج کے دوران مارا پیٹا تھا، جسے کشمیریوں کی پٹائی کا بتا کر شیئر کیا جا رہا ہے۔
انڈونیشیا میں آئے زلزلے سے جوڑ کر پرانا ویڈیو کیا جا رہا ہے شیئر
انڈونیشیا میں گزشتہ 14 دسمبر کو 7۔4 کی شدت سے زلزلے کا جھٹکا محسوس کیا گیا تھا۔ جس کے بعد ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر خوب گردش کرنے لگی۔ صارفین کا دعویٰ تھا کہ یہ ویڈیو انڈونیشیا میں زلزلے کے دوران کا ہے۔ جہاں گھر کے اندرونی حصوں میں زلزلے کا جھٹکا محسوس کیا گیا۔ جبکہ تحقیقات سے پتا چلا کہ ویڈیو پرانا ہے اور الاسکا ملک کا ہے۔
ہتھوڑے سے پٹائی کے وائرل ویڈیو کو مذہبی رنگ دے کر کیا جا رہا ہے شیئر
اس ہفتے ہتھوڑے سے پیٹے جا رہے ایک شخص کا ویڈیو شیئر کیا گیا۔ جس کے کیپشن میں لکھا تھا کہ “جس کسی کو انڈین چیف بپن راوت کی فیملی سے ہمدردی ہے وہ اس ویڈیو کو غور سے دیکھ لیں، بھارت میں مسلمانوں کے ساتھ کیا سلوک کیا جا رہا ہے، بپن راوات نے اپنی فوج کو کشمیری خواتین کی عزتیں لوٹنے کا آرڈر دیا۔ جس حکومت یا اپوزیشن والے کو اس کی فیملی سے ہمدردی ہے ہمیں اس سے کوئی ہمدردی نہیں ہے”۔ جبکہ تحقیقات سے پتا چلا کہ وائرل ویڈیو میں کسی بھی طرح کا مذہبی رنگ نہیں ہے۔ معاملہ ہریانہ کے فریدآباد کا ہے، جہاں منیش نامی شخص کو للت،پردیپ اور سچن نےہتھوڑے سے مارا پیٹا تھا۔اس معاملے میں گرفتاری بھی کی جا چکی ہے۔
نوٹ:کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔
9999499044
Authors
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.