Newchecker.in is an independent fact-checking initiative of NC Media Networks Pvt. Ltd. We welcome our readers to send us claims to fact check. If you believe a story or statement deserves a fact check, or an error has been made with a published fact check
Contact Us: checkthis@newschecker.in
Fact Check
اس ہفتے سوشل میڈیا پر وائرل پوسٹ پر کئے گئے 5 اہم تحقیقاتی رپورٹ پانچ منٹ میں پڑھیں۔ جو اس ہفتے سوشل میڈیا پر صارفین نے کافی شیئر کئے تھے۔
درخت سے لٹکے دو افراد کی ایک تصویر کو کشمیری مسلمانوں کا بتا کر شیئر کیا گیا۔ صارف نے تصویر کے کیپشن میں “کشمیری مسلمانوں پر بھارتی مظالم کی انتہا” لکھا تھا۔ جبکہ تحقیقات سے پتا چلا کہ وائرل تصویر بھارت کے کشمیری مسلمانوں کی نہیں ہے، بلکہ یہ تصویر افغانستان کے صوبہ کاپیسا میں واقع قلعہ سید خان گاؤں میں پیش آئے واقعے کی ہے۔
اس ہفتے شیئر چیت پر ایک تصویر والا ویڈیو شیئر کیا گیا۔ جس میں کیا گیا کہ گجرات میں 12 سال بعد ایک ماں بچےکی ولادت کے وقت انتقال کر گئی ، جسے دیکھ ک وہاں موجود ڈاکٹر رو پڑے۔ جبکہ تحقیقات سے پتا چلا کہ وائرل ہورہی تصویر کے ساتھ فرضی دعویٰ کیا گیا ہے۔ تصویر میں نظر آرہی خاتون کی موت نہیں ہوئی ہے اور جو شخص تصویر میں غمزدہ نظر آرہا ہے وہ ڈاکٹر نہیں ہے۔ بتادوں کہ دونوں تصاویر کو دو مختلف موقعے اور الگ الگ جگہوں پر کلک کیا گیا تھا، جسے اب ایک ساتھ جوڑ کر فرضی دعوے کے ساتھ شیئر کیا گیا ہے۔
سوشل میڈیا پر اس ہفتے کانگریس لیڈر راہل گاندھی اور پرینکا گاندھی کی ایک تصویر کے ساتھ دعویٰ کیا گیا کہ انہوں نے یوپی میں یوگی سرکار بننے کی بات کہی ہے۔ وائرل تصویر میں کانگریس لیڈر راہل گاندھی اور پرینکا گاندھی واڈرا اپنے اہاتھوں میں ایک بُک لیٹ لئے ہوئے نظر آرہے ہیں، جس میں لکھا ہے کہ”آئیں گے تو یوگی ہی”۔ جبکہ پڑتال سے پتا چلا کہ کانگریس لیڈر راہل گاندھی اور پرینکا گاندھی واڈرا نے یوپی میں یوگی سرکار بننے کی بات نہیں کہی ہے بلکہ جو تصویر سوشل میڈیا پر شیئر کی جا رہی ہے وہ دراصل ترمیم شدہ ہے۔
اس ہفتے سوشل میڈیا پر ایک ٹویٹ کے اسکرین شارٹ کے ساتھ دعوی کیا گیا کہ اکھیلیش یادو نے اپرنا یادو کو ویبھیشن اور خود کو راون مان لیا ہے۔جبکہ تحقیقات سے پتا چلا کہ سماج وادی پارٹی کے صدر اکھیلیش یادو کے نام سےجو سوشل میڈیا پر ٹویٹ والا پوسٹ شیئر کیا جا رہا ہے وہ فرضی ہے۔
سوشل میڈیا پر خاتون پر پولس کی زیادتی کی ایک تصویر کو کشمیر میں بھارتی فوج کی ظلم و زیادتی کا بتاکر شیئر کیا گیاہے۔جبکہ تحقیقات سے پتا چلا کہ خاتون پر پولس کی زیادتی والی وائرل تصویر کا بھارتی فوج اور کشمیری خاتون سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ بلکہ یہ تصویر اسرائیلی بورڈ پولس کی جانب سے گرفتار کی گئی فلسطینی خاتون کی ہے۔
نوٹ:کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔
9999499044
Mohammed Zakariya
May 31, 2025
Mohammed Zakariya
May 24, 2025
Mohammed Zakariya
May 17, 2025