جمعہ, اپریل 26, 2024
جمعہ, اپریل 26, 2024

ہومFact CheckWeekly Wrap:پانچ اہم تحقیقات محض 5 منٹ میں پڑھیں

Weekly Wrap:پانچ اہم تحقیقات محض 5 منٹ میں پڑھیں

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

پانچ اہم تحقیقات پر مشتمل رپورٹ محض 5 منٹ میں درج ذیل کے سلائیڈ میں پڑھیں۔ جنہیں اس ہفتے سوشل میڈیا پر صارفین نے کافی شیئر کیا تھا۔

پانچ اہم تحقیقات محض 5 منٹ میں پڑھیں

پشاور کی شیعہ مسجد میں ہوئے دھماکے سے جوڑ کر پرانی تصویر وائرل

سوشل میڈیا پر اس ہفتے ایک تصویر کو پشاور کی شیعہ مسجد میں ہوئے دھماکے سے جوڑ کرشیئر کیا گیا۔ ٹٖویٹر پر ایک صارف نے فرش پر لگے خون کو دھو رہے لوگوں کی وائرل تصویر کے کیپشن میں لکھا تھا کہ “پشاور کی مسجد پانی کی بجائے مؤمنوں کی خون سے دھو لیا”۔ تحقیقات سے پتا چلا کہ تصویر کم از کم 11 سال پرانی ہے اور پاکستان کے قبائلی علاقے خیبر کی ایک مسجد میں ہوئے دھماکے کی ہے۔

پوری تحقیقات یہاں پڑھیں۔۔۔

پشاور کی مسجد میں ہوئے خودکش حملے میں معصوم نمازی کی شہادت کی نہیں ہے یہ تصویر

اس ہفتے سوشل میڈیا پر ایک زخمی بچے کی تصویر کو پاکستان کے پشاور کی مسجد میں ہوئے دھماکے کے دوران شہید ہونے کا بتاکر شیئر کیا گیا۔ ٹویٹر صارف نے تصویر کے کیپشن میں لکھا ہے کہ “پشاور مسجد میں دہشت گرد حملے میں اس معصوم نمازی کو شہید کرنے والے مسلمان ہی تھے۔ انڈیا اگر ملوث ہے پھر بھی کسی غیر مسلم سے حملہ نہیں کرایا مسلمان سے کروایا”۔ تحقیقات سے پتا چلا کہ زخمی بچے کی تصویر پرانی ہے اور پشاور دھماکے میں شہید ہوئے بچے کی نہیں ہے، بلکہ شام کے ادلب کے بچے کی ہے۔

یہاں پڑھیں پوری تحقیقات۔۔۔

جرمنی میں ہوئے مظاہرے کی لائیو کوریج ویڈیو کو حالیہ یوکرین حملے سے جوڑ کر کیا جا رہا ہے شیئر

سوشل میڈیا پر ایک لائیو کوریج کی ویڈیو رپوٹ خوب شیئر کی گئی۔ جس میں ایک شخص رپورٹنگ کرتے ہوئے نظر آ رہا تھا اور اس شخص کے پیچھے باڈی بیگس بھی ہیں اور اس کی تصویر کچھ فوٹوگرافر کلک کر رہے ہیں۔ ویڈیو رپورٹنگ کے دوران ایک مردہ حرکت کرتے ہوئے بھی نظر آرہا ہے۔ صارف نے ویڈیو کے کیپشن میں لکھاتھا کہ “روس کے حملے میں یوکرین کے شہریوں کی ہلاکتوں کی لائیو کوریج کے دوران ایک مردہ زندہ ہو گیا”۔جبکہ پڑتال سے پتا چلا کہ ہ روس کے یوکرین پر حملہ کرنے سے بہت پہلے شائع ہونے والی ایک غیر متعلقہ ویڈیو کو سیاق و سباق سے ہٹ کر استعمال کیا جا رہا ہے۔

پوری تحقیقات یہاں پڑھیں۔۔۔

اے بی پی نیوز کے ایگزٹ پول کے فرضی اسکرین شارٹ کے ذریعے یو پی میں اے آئی ایم آئی ایم کی جیت کا دعویٰ

ٹویٹر پرایک صارف نے اے بی پی نیوز کے ایگزٹ پول کے اسکرین شارٹ کے ذریعے اے آئی ایم آئی ایم پارٹی کی جیت کا دعویٰ کیا ہے۔ صارف نے اسکرین شارٹ کے کیپشن میں لکھا ہے کہ “اب یہ کیا، یوپی میں مجلس کی حکومت بننے جا رہی ہے؟”۔ تحقیقات سے پتا چلا کہ اے بی پی نیوز کے فرضی ایگزٹ پول کا اسکرین شارٹ سوشل میڈیا پر شیئر کیا گیا ہے۔ دراصل اے بی پی نیوز نے اپنے ایگزٹ پول میں مجلس اتحاد المسلیمین کے 250 سیٹوں پر کامیاب ہونے کا دعویٰ نہیں کیا ہے۔

پوری تحقیقات یہاں پڑھیں۔۔۔

نوجوان کے ہاتھوں لڑکی کے قتل کی اس ویڈیو میں نہیں ہے کوئی مذہبی رنگ

ٹویٹر پر 24 سکینڈ کے ویڈیو کے ساتھ دعوی کیا جا رہا ہے کہ حجاب کرنے والی مسلم لڑکی کو قتل کردیا گیا۔ صارف نے ویڈیو کے کیپشن میں لکھا ہے کہانڈیا کی یہ وڈیو جو حجاب کرنے والی لڑکی کو قتل کر دیا گیا اور مسلم بھائیوں کو بھی تشدد کا نشانہ بنایا گیا ہے۔جبکہ تحقیقات سے واضح ہوا کہ نوجوان کے ہاتھوں لڑکی کے قتل کی اس ویڈیو کو گمراہ کن دعوے کے ساتھ شیئر کیا گیا ہے۔ میڈیا رپورٹ اور پولس کے بیان سے واضح ہوا کہ اس معاملے میں کسی بھی طرح کا مذہبی رنگ نہیں ہے، قاتل اور مقتول دونوں کا تعلق ایک ہی مذہب سے ہے اور دونوں ہی گجراتی پٹیل ہے۔

پوری تحقیقات یہاں پڑھیں۔۔۔


نوٹ:کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔

9999499044

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Mohammed Zakariya
Mohammed Zakariya
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

Most Popular