جمعرات, دسمبر 19, 2024
جمعرات, دسمبر 19, 2024

HomeFact Checkآنسوؤں میں ڈوبی خاتون کی تصویر بنگلہ دیش کے حالیہ فرقہ ورانہ...

آنسوؤں میں ڈوبی خاتون کی تصویر بنگلہ دیش کے حالیہ فرقہ ورانہ تشدد کی نہیں ہے

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

ان دنوں سوشل میڈیا پر ایک جلے ہوئے گھر کے سامنے آنسوؤں میں ڈوبی خاتون کی تصویر کو خوب شیئر کیا جا رہا ہے اور اس تصویر کے ساتھ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ “تصویر بنگلہ دیش کے حالیہ فرقہ ورانہ تشدد کی ہے”۔

بنگلہ دیش کے حالیہ فرقہ ورانہ تشدد کے حوالے سے وائرل تصویر
وائرل پوسٹ کا اسکرین شارٹ

اس تصویر کو بنگالی کیپشن کے ساتھ شیئر کیا گیا ہے جس کے کیپشن میں لکھا ہے کہ “پورنیما رانی نے کہا کہ حملہ آور ان کے گھر میں گھس گئے تھے اور جاننا چاہتے تھے کہ ان کی دو جوان بیٹیاں کہاں ہیں؟ اس کے بعد گھر سے پیسے اور گائے لے کر بھاگ گئے اور گھر کو آگ لگا دی۔(رنگپور، پروتھم آلو)

فیس بک صارفین اس تصویر کو ہیش ٹیگ ‘سیو بنگلہ دیشی ہندوس’ (بنگلہ دیش کے ہندوؤں کو بچایئں) کے ساتھ شیئر کر رہے ہیں۔ اس ہیش ٹیگ کا استعمال صارفین درگا پنڈال پر ہوئے حملے کی تصاویر اور ویڈیوز کے ساتھ بڑے پیمانے پر کر رہے ہیں۔

بنگلہ دیش کی معروف مصنفہ تسلیمہ نسرین نے نو بھارت ٹائمس کا ایک آرٹیکل ٹویٹ کیا، جو بنگلہ دیش کے حالیہ فرقہ ورانہ تشدد پر ہے اور اس آرٹیکل میں اسی وائرل تصویر کا استعمال کیا گیا ہے۔

بنگلہ دیش کے حالیہ فرقہ ورانہ تشدد کے درمیان مصنفہ نے 18 اکتوبر کو وائرل تصویر کے ساتھ ایک ٹویٹ بھی کیا تھا۔

Factcheck / Verification

وائرل تصویر کی سچائی جاننے کے لئے ہم نے سب سے پہلے تصویر کو گوگل ریورس امیج سرچ کیا۔ جہاں ہمیں ڈی ڈبلیو، اسٹرگل فار ہندو ایگزیسٹینس اور فیس بک پر ایک پی ڈی ایف ملا۔ جس میں 2016 کا ذکر ہے۔

دونوں ویب سائٹ پر نومبر 2017 کو شائع آرٹیکلس کے مطابق نومبر2017 میں رنگ پور(بنگلہ دیش) کے ٹیٹو چندرا راؤ نامی ایک شخص نے ایک بھڑکاؤ پوسٹ شیئر کر دی تھی، جس نے مسلمانوں کے جذبات کو مجروح کر دیا تھا۔ جس کے بعد 10 نومبر 2017 کو کئی ہندو گھروں کو جلا دیا گیا تھا۔ اس حادثے میں ایک شخص کی موت بھی واقع ہوئی تھی۔

ڈی ڈبلیو کے آرٹیکل میں موجود آنسوؤں میں ڈوبی خاتون کی وائرل تصویر پر بنگلہ دیشی نیوز پورٹل بی ڈی نیوز 24 کا لوگو نظر آ رہا ہے۔ جس کے کیپشن میں بنگلہ زبان میں لکھا ہوا ہے ک “ایک ہندو نوجوان کے پیغمبرِ اسلام سے متعلق فیس بک ہوسٹ کرنے پر، رنگ پور کے گنگا چارہ میں ایک ہندو محلے پر حملہ کیا گیا۔ 10 نومبر 2017 کو ہوئے اس واقعے میں ایک شخص بھی مارا گیا۔

مزید ہم نے پایا کہ آنسوؤں میں ڈوبی خاتون کی وائرل تصویر کے ساتھ جو دعویٰ کیا جا رہا ہے وہ اصل میں بنگلہ دیش کے روزنامہ اخبار پروتھم آلو سے لیا گیا ہے۔ جس نے بنگلہ دیش کے حالیہ فرقہ ورانہ تشدد پر رپورٹ کرتے ہوئے ایک خاتون پورنیما رانی کا ذکر کیا تھا، جس کا گھر پچھلے ہفتے تشدد میں جلا دیا گیا تھا۔

Conclusion

نیوز چیکر کی تحقیقات سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ اپنے جلے ہوئے گھر کے سامنے کھڑی آنسوؤں میں ڈوبی خاتون کی پرانی تصویر کو بنگلہ دیش کے حالیہ فرقہ ورانہ تشدد سے جوڑ کر شیئر کیا گیا ہے۔

Result- Misleading


Our sources

Prothomalo

Straggle for Hindu Existence

DW


نوٹ:کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔

9999499044

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Mohammed Zakariya
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Most Popular