Authors
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.
دعویٰ
سوشل میڈیا پر گولڈ ایمنیسٹی کے تعلق سے مختلف نیوز چینل کے لنک کے ساتھ ایک خبر خوب وائرل ہورہی ہے۔ دعویٰ کیا جارہاہےکہ سرکا گولڈ ایمنیسٹی نام کا ایک منصوبہ لا نے جارہی ہے۔جس کے تحت سرکار کو آپ جانکاری دیں گے کہ آپ کے پاس کتنا سونا ہے۔جیسا کہ ہم جانتے ہیں نوٹ بندی کے بعد لوگوں میں کافی ناراضگی ہے۔ایسے میں گولڈ ایمنیسٹی کا لانا کتنا لوگوں کے لئے ناراضگی کا سبب بن سکتا ہے۔کچھ خبر کوبھی سوشل میڈیا پر الگ انداز میں پیش کیاگیاہے۔جسے پڑھنے کے بعد لوگوں کا غصہ صاف ظاہرہوتا ہے۔
سوشل میڈیا پر میڈیا میں شائع گولڈ ایمینسٹی کی خبر دعؤں کے ساتھ خوب ہورہاہے شیئر
عام طور پر جو لوگ سوشل میڈیا استعمال کرتے ہیں اس کے لئے ایسی خبر باعث لطف ہوجاتی ہے۔ اس خبر کا بھی وائرل ہونا لازمی ہے۔لیکن ویری فائی ٹویر یوزرس نے بغیر جانچ پڑتال کے اس دعوے کو شیئر کردیاہے۔
खबर मिल रही है की अब भारत सरकार आपके घर में रखे सोनें पर भी टैक्स लगाने का मन बना रही है, लगता है अर्थव्यवस्था जिस तरह से गिर रही है उससे भी तेज गति से सरकार की नीयत भी जनता के सोनें पर पड़ रही है, क्या देश की अर्थव्यवस्था को सरकार जनता का खून चूसकर सही करने का मन बना रही है…?
— Rajeev Rai (@RajeevRai) October 31, 2019
Gold Amnesty: Previous schemes have delivered pathetic results https://t.co/xWUWZkZuk8
— Business Today (@BT_India) October 31, 2019
Govt has totally lost it.. virtue signalling and holier-than-thou attitude of the current political class is turning from obnoxious to highly toxic.. why don’t they just nationalise everything and be openly communist.. https://t.co/3YYSlQueK6
— Ajay Dave (@ajayrdave) October 30, 2019
اس طرح کے دعوے کافی تیزی سے وائرل ہورہے ہیں۔ٹویٹر یوزرس کی جانب سے پوسٹ کیے گئےدعوےکو اس لنک پر جاکر دیکھاجاسکتا ہے۔
After LOOTING your savings via #Demonetisation, I now want all your GOLD. All gold without receipt will have to be declared & you pay Taxes on it. So if your parents handed some down to you. Say BYE BYE to it. I am cuming.
Love@narendramodihttps://t.co/ZvZZyKZ8lE— My Fellow Indians (@MyFellowIndians) October 30, 2019
اسی طرح فیس بک پر یہ خبر خوب گردش کررہی ہے۔جسے آپ اس لنک پر جاکر دیکھ سکتے ہیں۔
کیا ہے پورا معاملہ؟
دراصل سی این بی سی آواز نے دو دن پہلے سرکار کی جانب سے گولڈ ایمنیسٹی نامی منصوبہ نافذ کرنے کی خبر چلائی تھی۔جس کے بعد کچھ میڈیا سینٹر نے سی این بی سی کا حوالہ دےکر یا ذرائع کا حوالہ دے کر خبر چلائی کہ حکومت سونا کولےکر گولڈ ایمنیسٹی نام سے ایک منصوبہ لانے کے لئے غوروخوض کررہی ہے۔اب آپ اس دعوے کے بارے میں پوری جانکاری کےلئے سی این بی سی آواز کے اس ویڈیو کوغور سےدیکھیں۔
وزارت خزانہ نے گولڈ ایمنیسٹی منصوبے والی بات کو سرِسے ناکار دیا۔
میڈیاایجینسی اے این آئی نے وزارت خزانہ کے ذرائع سے یہ جانکاری ارسال کیاہےکہ انکم ٹیکس ڈیپارمنٹ کی طرف سے کسی بھی طرح کی گولڈ ایمنیسٹی اسکیم لانےکےتعلق سے کوئی بھی شرائط یا غوروخوض نہیں کیاگیاہے۔بجٹ سیشن قریب ہے ایسے میں اس طرح کی غیرمناسب خبریں آنا لازمی ہے۔
Finance Ministry Sources to ANI: There is no Gold amnesty scheme under consideration of Income Tax Department as being reported in media. As the budget process is on, typically these type of speculative reports do appear. pic.twitter.com/a57OJWNYoa
— ANI (@ANI) October 31, 2019
دیگر میڈیاسینٹروں نے بھی گولڈ ایمنیسٹی کولے کر گمراہ کن خبروں کی جانکاری دی۔
کئی میڈیا سینٹر نے اس خبر کو بعد میں درست کیا
سرکار کی جانب سے لائی جارہی گولڈایمنیسٹی اسکیم کو لے کر جو دعویٰ کیاجارہاہے وہ گمراہ کُن ثابت ہواہے۔
ہماری تحقیقات میں یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ حکومت فی الحال گولڈ ایمنیسٹی جیسا کسی بھی طرح کا کوئی اسکیم نہیں لارہی ہے نہ اس پر غوروخوض کیاہے۔میڈیا کی جانب سے دی گئی صفائی سے بھی واضح ہوتاہے کہ میڈیا سینٹروں نے جلد بازی میں یا بغیر معتبر ذرائع کے اس خبر کو عوام کے سامنے پیش کیا۔یہاں بتاتا چلوں کہ ضروری نہیں کہ میڈیا سینٹروں کی جانب سے چلائی گئی ہر خبر صحیح ہو ایسا بالکل نہیں ہے۔
ٹولس کا استعمال
گوگل سرچ
ٹویٹر ایڈوانس سرچ
گوگل کیورڈ سرچ
نتائج:گمراہ کُن
نوٹ:۔ اگر آپ ہمارے ریسرچ پر اتفاق نہیں رکھتے ہیں یا آپ کے پاس ایسی کوئی جانکاری ہے جس پر آپ کو شک ہےتو آپ ہمیں نیچے دی گئی ای میل آڈی پر بھیج سکتے ہیں۔
Authors
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.