جمعہ, نومبر 22, 2024
جمعہ, نومبر 22, 2024

HomeFact Checkکاویری معاملے میں ہوئے تشدد کی 4 سال پرانی تصویر کو بنگلورو...

کاویری معاملے میں ہوئے تشدد کی 4 سال پرانی تصویر کو بنگلورو فساد کا بتاکرکیاگیا شیئر

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

جہادی کٹھ مُلّوں نے بنگلورو شہر میں دہشت پھیلا دیا ہے۔پیغمرؐ کے خلاف ایک دلت ایم ایل اے کے بھتیجے نے تبصرہ کیا۔جس پر مسلمانوں نے ایم ایل اے کے گھر جلادیا!لوگوں کے بھی گھر جلا دیئے۔گاڑیوں کو آگ کے حوالے کردیا،تھانے کے باہر توڑ پھوڑ کیے گئے۔

بنگلورو فساد کے حوالے سے وائرل امیج
Viral Image From Twitter

کیا وائرل پوسٹ؟

سنجیو رام نامی ٹویٹر ہینڈل سے برج کے نیچے آگ زنی تصویر کو شیئر کیا گیا ہے۔جسے یوزر نے حال کے دنوں میں بنگلورو میں ہوئے فساد سے جوڑ کر تصویر کو شیئر کیا ہے۔آرکائیو لنک۔

برینڈ راج سنگھ نے بھی اپنے ٹویٹر ہنیڈ سے آگ زنی والی وائرل تصویر کو بنگلور فساد سے جوڑ کر شیئر کیا ہے۔آرکائیو لنک۔

فیس بک پر سناتنی امت یادو نے آگ زنی کی18 تصاویر کو بنگلورو فساد سے جوڑ کر شیئر کیا ہے ۔جن میں پہلی تصویر مذکورہ دعوے کے ساتھ شیئر کی گئی تصویر بھی ہے۔آرکائیو لنک۔

نریندر یادو نے بھی وائرل تصویر کو بنگلورو فساد سے جوڑ کر شیئر کیا ہے۔آرکائیو لنک۔

Fact check / Verification

وائرل تصویر کے ساتھ کیے گئے دعوے کی حقیقت جاننے کی کوشش تو ہمیں بنگلورو تشدد کے حوالے سے دی وائرل اور نیوز18 اردو پر 12اگست کی خبر یں ملی۔جس کے مطابق کانگریس ایم ایل اے اکھنڈا شری نواس مورتی کا رشتہ دار  نوین نے  فیس بک پر اشتعال انگیز بیان اور پوسٹ شیئر کیا تھا۔جس کے بعد معاملہ بگڑ گیا۔واضح رہے کہ فساد کے دوران تین نوجوان کی موت ہوگئی تھی۔وہیں اس معاملے میں ملزم نوین کوگرفتار کرلیا گیا ہے۔ساتھ ہی تشدد بھڑکانے والوں کے خلاف بھی پولس کاروائی کررہی ہے۔

مذکورہ خبر سے واضح ہوچکا کہ بنگلورو میں اشتعال انگیز بیان اور پوسٹ کو لےکر تشدد بھڑکا تھا۔پھر ہم نے وائرل تصویر سچائی جاننے کےلیے ریورس امیج سرچ کیاتو ہمیں وائرل تصویر کے حوالے سے اسکرین پر کئی خبریں نظر آئی جو دوہزاسول کی تھی۔درج ذیل میں اسکرین شارٹ دیکھ کر پتالگا جاسکتا ہے۔

Information got on screen

کیا ہے وائرل تصویر کی اصل سچائی ؟

پھر ہم نے بنگلور تشدد کے حوالے سے کچھ کیورڈ سرچ کیا تو ہمیں دی سیاست ڈیلی اور بی بی سی انگلش پر وائرل تصویر کے حوالے سے12ستمبر 2016 کی خبریں ملیں۔دونوں خبروں کے مطابق کاویری آبی تنازع کو لے کر کرناٹک کے بنگلورو میں احتجاجی مظاہرہ ہوا۔جس میں مشتعل مظاہرین نے دوکانوں اور گاڑیوں میں آگ زنی کی تھی۔اب یہ واضح ہوچکا کہ وائرل تصویر کا حال کے دنوں میں ہوئے تشدد سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔بلکہ کاویری آبی تنازع کے دوران مظاہرین نے آگزنی کی تھی اسی کی یہ تصویر ہے۔

Final Finding

Conclusion

نیوزچیکر کی تحقیقات میں ثابت ہوتا ہے کہ برج کے نیچے آگ زنی کی تصویر بنگلورو کی ہی ہے۔لیکن کاویری آبی تنازع کے دوران 4سال پہلے ہوئی تشدد کی ہے۔واضح رہے کہ تصویر کے ساتھ کئے گئے دعوے کچھ حد تک صحیح ہے۔

Result:Misleading

Our Sources

News18:https://urdu.news18.com/news/nation/south-india-bengaluru-violence-congress-mla-srinivas-murthy-residence-vandalised-over-his-nephew-derogatory-facebook-post-karnataka-police-rau-na-313979.html

Thewire:https://thewireurdu.com/tag/%DA%A9%D8%A7%D9%86%DA%AF%D8%B1%DB%8C%D8%B3-%D8%A7%DB%8C%D9%85-%D8%A7%DB%8C%D9%84-%D8%A7%DB%92/

bbc :https://www.bbc.com/news/world-asia-india-37338613

DailySiasat:https://archive.hindi.siasat.com/news/%E0%A4%95%E0%A4%BE%E0%A4%B5%E0%A5%87%E0%A4%B0%E0%A5%80-%E0%A4%9C%E0%A4%B2-%E0%A4%AE%E0%A4%BE%E0%A4%AE%E0%A4%B2%E0%A5%87-%E0%A4%AE%E0%A5%87%E0%A4%82-%E0%A4%AC%E0%A5%87%E0%A4%82%E0%A4%97%E0%A4%B2-833939/

نوٹ:کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔

 9999499044

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Mohammed Zakariya
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Most Popular