جمعہ, نومبر 22, 2024
جمعہ, نومبر 22, 2024

HomeFact CheckFact Check: کیا ایک شخص پر دھاردار اسلحے سے حملے کی یہ...

Fact Check: کیا ایک شخص پر دھاردار اسلحے سے حملے کی یہ ویڈیو بھارت کی ہے؟

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Claim

سوشل میڈیا پر ایک شخص پر دھاردار اسلحے سے حملے کی ویڈو کو بھارت میں مسلمانوں پر ہو رہے حملے کا بتاکر شیئر کیا جا رہا ہے۔ ویڈیو کے ساتھ ایک ٹویٹر صارف نے کیپشن میں لکھا ہے کہ “اے انڈیا والو اتنا ظلم کرو جتنا بعد میں برداشت کرسکو ۔۔۔اللہ کی پکڑ بہت سخت ہے”۔

ایک شخص پر دھاردار اسلحے سے حملے کی یہ ویڈیو بھارت کی نہیں ہے۔

Fact

ایک شخص پر دھاردار اسلحے سے حملے کی ویڈیو کے ایک فریم کو ریورس امیج سرچ کیا۔ جہاں ہمیں بنگلہ دیش کی نیوز ویب سائٹس اور یوٹیوب چینلس پر 21 مئی 2021 کو شائع شدہ ڈیلی بنگلہ دیش، بلاشی ٹی وی، دی ڈیلی اسٹار اور نیوز 24 کی رپورٹس ملیں۔ ان رپورٹس کے مطابق بنگلہ دیش کے ڈھاکہ کے پلابی علاقے میں شاہین الدین نام کے شخص کو سرعام اس کے بیٹے کے سامنے دھاردار ہتھیار سے موت کے گھاٹ اتار دیا گیا تھا۔ اس معاملے میں دو قاتلوں کو گرفتار بھی کیا گیا تھا۔ مقتول کی ماں نے سابق ایم پی ایم اے اول اور دیگر 20 لوگوں کے خلاف ایف آئی آر بھی درج کروائی تھی۔ یہاں سے یہ واضح ہو چکا کہ وائرل ویڈیو کا تعلق بھارت سے نہیں ہے۔

Courtesy: YouTube/Bilashi TV

بنگلہ دیشی پولس کی آفیشل ویب سائٹ پر موجود ایک پریس ریلیز میں بھی مذکورہ ویڈیو کے سلسلے میں بتایا گیا ہے کہ ویڈیو پلابی میں شاہین الدین کے سرعام قتل کی ہے۔

Courtesy: news.police.gov.bd

مذکورہ ویڈیو کو نومبر 2021 میں تریپورہ کا بتاکر بھی شیئر کیا گیا تھا۔ جس کا اردو فیکٹ چیک آپ یہاں پڑھ سکتے ہیں۔

Result: False

Our Sources
Reports published by Daily Bangladesh, The Daily Star, Bilashi Tv and News24 on Nov 2021


نوٹ: کسی بھی مشتبہ خبر کی تحقیق، ترمیم یا دیگر تجاویز کے لئے ہمیں واہٹس ایپ نمبر 9999499044 پر آپ اپنی رائے ارسال کرسکتے ہیں۔

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Most Popular